Book Name:Muy e Mubarak Ke Waqiat
اور یادگار رہیں اور اسی سے گویا اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے قُربِ وِصَال کی طرف اشارہ بھی فرما دیا۔([1])
سُبْحٰنَ اللہ ! پیارے اسلامی بھائیو! اس سے ہمیں 2 مدنی پھول سیکھنے کو ملتے ہیں: (1): پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ پاک کی عطا سے غیب کی خبریں جانتے ہیں اور اپنے وِصَال شریف کا وقت بھی جانتے تھے، اسی لئے تو سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب و سینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے آخری حج میں اُمّت پر خاص عنایات فرمائیں اور اپنی یادگاریں بھی عطا فرما دیں۔
کیاوِصَال کا وقت معلوم ہو سکتا ہے؟
قرآنِ کریم میں جو ارشاد ہوا؛
وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌۢ بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُؕ ( پارہ:21، سورۂ لقمان:34)
ترجَمہ کنز العرفان:اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔
اس کا معنیٰ یہ ہے کہ اللہ پاک کے بتائے بغیر کوئی بھی خُود سے اپنی موت کا وقت اور مقام نہیں جان سکتا، ہاں! اللہ پاک جسے اس بات کا عِلْم عطا فرما دے تو یقیناً وہ قادِرِ مطلق ہے، اپنے محبوب بندوں کو جتناچاہے غیب پر مطلع فرما دیتا ہے۔ جیسا کہ قرآنِ کریم ہی میں ارشاد ہوا؛
عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلٰى غَیْبِهٖۤ اَحَدًاۙ(۲۶) اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ (پارہ:29، سورۂ جن:26-27)
ترجَمہ کنز العرفان:غیب کا جاننے والا اپنے غیب پر کسی کو اطلاع نہیں دیتا سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے۔
معلوم ہوا؛ اللہ پاک ہی غیب جاننے والا ہے اور وہ اپنے پسندیدہ رسولوں کو غیب کا عِلْم عطابھی فرماتا ہے۔ باقی رہا!موت کاوقت جان لینا،یہ تو ماں کے پیٹ میں تقدیرلکھنے والا