Book Name:Sara Quran Huzoor Ki Nemat Hai
فرمایا:کیا تم باز آؤ گے؟ کیا تم باز آؤ گے؟ پھر منبر سے اُتر آئے،اِس پر اللہ پاک نے یہ آیت اُتاری ۔
(تفسیرخازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۱۷۹، ۱/۳۲۸)
مَا كَانَ اللّٰهُ لِیَذَرَ الْمُؤْمِنِیْنَ عَلٰى مَاۤ اَنْتُمْ عَلَیْهِ حَتّٰى یَمِیْزَ الْخَبِیْثَ مِنَ الطَّیِّبِؕ-وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَیْبِ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ یَجْتَبِیْ مِنْ رُّسُلِهٖ مَنْ یَّشَآءُ ۪- فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖۚ-وَ اِنْ تُؤْمِنُوْا وَ تَتَّقُوْا فَلَكُمْ اَجْرٌ عَظِیْمٌ(۱۷۹)(پ۴، اٰلِ عمرن:۱۷۹)
ترجمۂ کنزالعرفان:اللہ کی یہ شان نہیں کہ مسلمانوں کو اِس حال پر چھوڑے جس پر(ابھی)تم ہو جب تک وہ ناپاک کو پاک سے جدا نہ کردے اور (اے عام لوگو!) اللہ تمہیں غیب پر مُطَّلِع نہیں کرتا البتہ اللہ اپنے رسولوں کو منتخب فرمالیتا ہے جنہیں پسند فرماتا ہے تو تم اللہ اور اُس کے رسولوں پرایمان لاؤ اور اگر تم ایمان لاؤ اور مُتَّقِی بنو تو تمہارے لئے بہت بڑا اَجْر ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! اس آیتِ مبارَکہ کے تحت مشہور مفسرِ قرآن حضرت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہنے جو نکات پیش کئے آئیے، اُن میں سے کچھ سُنتے ہیں:
(1)ایک بات یہ معلوم ہوئی کہ حُضور(اَقدس) صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے عِلْمِ غیب پر طعن (اعتراض) کرنا اور یہ کہنا کہ (اُنہیں )فُلاں چیز کا عِلْم نہیں تھا، منافقین کا طریقہ ہے۔
(2)مسلمان کا فرض ہے کہ سرکارِ(مدینہ) صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے سارے اوصافِ حمیدہ کو بغیر بحث کے مان لے۔
(3)ربِّ کریم نے ہمارے آقا و مولا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکوقِیامت تک کی ہر ہر چیز کا عِلْم عطا فرمایا کیونکہ حُضور(اَنور) صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:جو چاہو وہ پوچھو! اور یہ (بات وہ )کہہ سکتا ہے کہ جس کا عِلْم مکمل ہو۔
(4)قیامت تک کے ایمان لانے والے،ایمان نہ لانےوالے اور منافق سب حضور(پاک) صَلَّی اللہ عَلَیْہِ