Book Name:Imam e Hussain Ki Seerat
وَ بَیْنَهٗ عَدَاوَةٌ كَاَنَّهٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ(۳۴) (پارہ:24،حم السجدہ:34)
کردو تو تمہارے اور جس شخص کے درمیان دشمنی ہوگی وہ اس وقت ایسا ہوجائے گا کہ جیسے وہ گہرا دوست ہے۔
تفسیر صِراطُ الجنان میں ہے: اس آیت سے معلوم ہوا کہ دین ِاسلام میں مسلمانوں کو اَخلاقیات کی انتہائی اعلیٰ،جامع (Comprehensive)اور شاہکار تعلیم دی گئی ہے کہ برائی کو بھلائی سے ٹال دو جیسے کسی کی طرف سے تکلیف پہنچے تو اس پر صبر کرو ،کوئی جہالت اور بیوقوفی کا برتاؤ کرے تواس پر حِلم اور برداشت (Tolerance) کا مظاہرہ کرواوراپنے ساتھ بد سلوکی ہونے پر عَفْوْ و درگُزر سے کام لو...!!([1])
اللہ پاک ہمیں بھی مُعَاف کرنے، بُرائی کا بدلہ اچھائی سے دینے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم ۔
امام عالی مقام کے عبرتناک اَشْعار
اِسْحاق بن اِبراہیم کہتے ہیں: ایک مرتبہ امامِ عالی مقام، امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ قبرستان گئے اور عربی کے اَشْعار پڑھے (جن کا ترجمہ یُوں ہے): میں نے قبر والوں کو پکارا مگر وہ خاموش (Silent) رہے، پِھر ان کی قبر کی مٹی نے مجھے جواب دیا، بولی: کیا تم جانتے ہو میں نے اپنے رہنے والوں کا کیا حال کیا؟ میں نے ان کا گوشت نَوچ لیا، لباس چیر پھاڑ دیا، اُن کی آنکھوں کو پگھلا کر مٹی میں مِلا دیا، اُن کے جوڑ(Joints) علیحدہ علیحدہ کر دئیے، ان کی ہڈیاں (Bones) توڑ ڈالیں اور ان کے جسموں کو بالکل گلا دِیا اور اُن پر آفتیں طویل ہو گئیں۔([2])