Imam e Hussain Ki Seerat

Book Name:Imam e Hussain Ki Seerat

امام حُسَیْن کی 4 پسندیدہ عِبَادات

عاشُورا کی رات جب امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ میدانِ کربلا میں تھے، آپ نے اپنے بھائی جان حضرت عبّاس علمبردار رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے فرمایا: کسی طرح جنگ کو کل تک کے لئے ملتوی(Postpone) کروا دیجئے! تاکہ آج رات ہم اللہ  پاک کی عِبَادت کر سکیں، اللہ  پاک خُوب جانتا ہے کہ مجھے نماز پڑھنا،قرآنِ کریم کی تِلاوت کرنا، کثرت سے دُعائیں مانگنا اور کَثْرت سے اِسْتَغْفَارکرنا بہت پسند ہے۔([1])

اے عاشقانِ صحابہ و اہلبیت!محبت اطاعت کرواتی ہے ، امام ِ عالی مقام امامِ حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے ہماری محبت کیسی ہے؟ ذرا ہم غور کریں ؟10 مُحَرَّمُ الْحَرَام کی رات امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی ظاہری زندگی مُبارَک کی آخری رات تھی  مگر اللہ  پاک کی عبادت  کا ذوق و شوق دیکھئے۔

کاش !کاش !کاش!ہم غلامانِ امام حسین بھی اپنے محبو ب کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے عبادات و ریاضات کرتے ہوئے اپنی زندگی کے شب و روز گُزاریں ۔ یادرکھئے ! حدیثِ پاک  میں ہے : بندہ اُسی کے ساتھ ہوگا جس کے ساتھ وہ محبت کرتا ہوگا۔([2])اگر ہم زَبان سے امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے محبت کے دعوے کرتے رہیں  مگر امام عالی مقام امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی مبارک سیرت کو نہ اپنائیں تو ہماری محبت ناقص ہے کیونکہ عاشق اپنے محبوب کے پیچھے پیچھے چلتاہے۔ حضرت امامِ حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنے مُبارَک چہرے پر اپنے ناناجان رحمتِ


 

 



[1]... الکامل فی التاریخ،ثم دخلت سنۃ احدی و ستین،ذکر مقتل الحسین،جلد:3 ،صفحہ:166 ۔

[2]...بخاری، کتاب   فضائل اصحاب النبی، صفحہ:934، حدیث:3688مفہومًا۔