Book Name:Imam Hussain Ki Ibadat
الایمان،باب فی حب النبی، ۲/ ۱۸۹ ،حدیث: ۱۵۰۵)
حضرتِ امامِ حُسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُصحابۂ کرام میں شامل ہیں اور صحابۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی شان یہ ہے کہ رسولِ انور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:تمہارا پہاڑ بھرسونا خیرات کرنا میرے کسی صحابی کے سَوا سیر جَو خیرات کرنے بلکہ اُس کے آدھے کے برابر بھی نہیں ہوسکتا۔“(بخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی،باب قول النبی لو کنت متخذا خلیلا، ۲ /۵۲۲،حدیث: ۳۶۷۳)
ان تمام فضائل کے باوجود حضرت امام حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہ کا حال یہ ہے کہ فرائض کے ساتھ ساتھ نفل عبادت کی کثرت فرمارہے ہیں۔ اب ذرا ہم اپنے بارے میں غور کریں کہ کیا ہم فرض نمازبھی پڑھتے ہیں؟ ،فرض روزے بھی رکھتے ہیں؟ ، زکوٰۃ اس کے شرعی اُصولوں کے مطابق دیتے ہیں؟،اللہ پاک کو راضی کرنے والے کاموں پر عمل کر کے زندگی گزار رہے ہیں؟ طاقت ہونے کے باوجود شرعی اُصولوں کے مطابق فرض حج بھی کیاہے کہ نہیں؟افسوس! ہماری تو فرض نمازوں کےمعاملے میں سستیاں مُسلسل بڑھتی جارہی ہیں، کانوں میں اَذان کی آواز آتی ہےمگرہم اپنےکام کاج کی مصروفیات کا بہانہ بناکر یا پھر سُستی کی وجہ سےنمازقضاکرڈالنےمیں شرم محسوس نہیں کرتے،جبکہ گُناہ کرنے کیلئے ہماری سُستی فوراً چُستی میں بدل جاتی ہے۔بعض تو ایسےبھی من چلےاورمنہ پھٹ ہوتے ہیں کہ جب اُن کو دِین کا درد رکھنے والا کوئی اسلامی بھائی سمجھاتے ہوئے،نیکی کی دعوت دےاورنمازپڑھنے یاقضانمازیں ادا کرنے کی ترغیب دِلائے تو کہتے ہیں:”اِنْ شَآءَاللہ اگلےجمعہ سےدوبارہ نمازیں پڑھناشُروع کریں گےیارَمضان سےباقاعدہ نمازوں کااہتمام کریں گے۔“یوں کسی قسم کی شرم و جِھجک کئے بغیر بڑی بہادری کےساتھ مَعَاذَ اللہ اس بات کاگویاا ِقرار کررہےہوتےہیں کہ ہم نمازیں چھوڑنےکایہ گناہ جُمعہ کے دن تک یا رمضانُ المبارک تک مسلسل جاری رکھیں گے۔شاید یہی وجہ ہےکہ آج ہمارے گھروں میں اِتِّفاق نہیں،آئےدن لڑائی جھگڑےمعمول بن گئے ہیں، ہر ایک رِزق میں بے برکتی کی وجہ