Book Name:Imam Hussain Ki Ibadat
بیٹھنے،چلنے، پھرنے،حیا، لحاظ، بزرگوں کی تعظیم، ماں باپ،اُستاذ اوردُختر (یعنی بیٹی) کوشوہرکے بھی اِطاعت کے طُرُق(یعنی طریقے) و آداب بتائے۔(3) قرآنِ مجید پڑھائے۔(4)استاذ نیک،مُتَّقِی،صحیح العقیدہ، سِنّ رسیدہ (بڑی عمروالے)کے سِپُرْد (حوالے) کردے اور دُختر (بیٹی) کو نیک پارسا (پاک دامن) عورت سے پڑھوائے۔(5) بعد ختمِ قرآن ہمیشہ تلاوت کی تاکید رکھے۔(6) عقائدِ اسلام و سنَّت سکھائے کہ لوحِ سادہ فطرتِ اسلامی و قبولِ حق پرمخلوق ہے (یعنی چھوٹے بچے فطرتِ اسلام پر پیدا کیے گئے ہیں یہ حق کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لہٰذا) اس وقت کابتایا پتھر کی لکیر ہو گا۔(7)حضورِ اقدس،رحمتِ عالم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کی محبت وتعظیم ان کے دل میں ڈالے کہ اصلِ ایمان وعینِ ایمان ہے۔(8)حضورپُرنور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم کے آل و اَصحاب و اولیاء و عُلَما کی محبت و عظمت تعلیم کرے کہ اصلِ سنَّت و زیورِ ایمان بلکہ باعثِ بقائے ایمان ہے۔(9)سات برس ( Years7) کی عمر سے نماز کی زبانی تاکید شروع کر دے۔ (10) علمِ دِین خُصوصاً وُضو، غُسْل، نماز و روزہ کے مَسائل، تَوَکُّل،قناعت، زُہد، اِخلاص، تواضع(عاجزی)، اَمانت،صِدْق(سچائی)، عدل(انصاف)،حیا،سلامتِ صُدُور و لسان(یعنی سینوں اور زبان کی سلامتی)وغیرہا خوبیوں کے فضائل،حِرْص وطَمَع(لالچ)،حُبِّ دُنیا(دنیا کی محبت)،حُبِّ جاہ(عزت و شہرت کی محبت)،رِیا (دکھلاوا)،عُجب(اپنے آپ کو بہتر سمجھنا)، تکبُّر،خِیانت، کِذب(جھوٹ)،ظُلم، فحش(بے حیائی کی باتیں اورکام)، غیبت،حسد، کینہ وغیرہا بُرائیوں کے رَذائل پڑھائے۔(11) خاص پسر(یعنی بیٹے)کے حقوق سے یہ ہے کہ اسے لکھنا، پَیرنا(یعنی کسی فن میں ماہر ہونا)،(12) سورۂ مائدہ کی تعلیم دے۔(13) خاص دُختر (یعنی بیٹی) کے حقوق سے یہ ہے کہ اس کے پیدا ہونے پر ناخوشی نہ کرے بلکہ نعمتِ اِلٰہیہ جانے، اسے سینا،پرونا، کاتنا ،کھانا پکانا سکھائے اورسورۂ نور کی تعلیم دے۔(فتاویٰ رضویہ، ۲۴/۴۵۲ تا ۴۵۵ ملخصاً)
یادرکھئے!اگرہم نےاپنے بچوں کی اصلاح کی کوشش نہ کی اور ان کو نماز، روزے کا پابند نہ بنایا تو قیامت کی رُسوائی (Disgrace)کےساتھ ساتھ دنیاوی نقصان یہ ہوگاکہ یہ بڑےہوکرہماری بات نہیں