Book Name:Imam Hussain Ki Ibadat
آئیے ! سنتے ہیں، چنانچہ
محبتِ امامِ حُسین کی وجہ سے مغفرت ہوگئی
خُراسان کےحاکم عَمْر وبن لَیْث کوانتقال کےبعد کسی نےخواب میں دیکھ کرپوچھا:اللہپاک نے تیرےساتھ کیامعاملہ فرمایا ؟اس نےکہا:اللہکریم نےمجھےبخش دیا،پوچھاکس سبب سے؟اس نےکہا: ایک مرتبہ میں پہاڑسےاپنےلشکرکی کثرت دیکھ کرخوش ہو رہا تھا تو میں نے تمنا کی کاش!میں اُس وقت میدانِ کربلامیں ہوتا،جب یزیدی لشکر امامِ حسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُ اور دیگر اہلِ بیتِ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم اجمعین پر ظلم و ستم کر رہے تھے تو میں آپ کی کچھ خدمت کر سکتا۔ تو ربِّ کریم نے اِسی نیت کےسبب میری مغفرت فرما دی۔
(مدارج النبوت ،باب نہم ذکر حقوق آنحضرت ،۱/۳۰۵ ملخصا)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمّد
اے عاشقانِ صحابہ و اَہلِ بیت!یہ حقیقت ہے کہ جوشخص اپنےدل میں محبتِ اہلِ بیت کو بسالیتا ہے وہ دنیا و آخرت کی برکتوں سے حصہ پالیتا ہے کیونکہ اَہلِ بیتِ کرام رَضِیَ اللہُ عَنْہُم اجمعین سے محبت کرنا ایسا ہی ہے جیسے پیارےآقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے محبت کرنا۔ اَہلِ بیتِ کرام کی محبت دنیا و آخرت کی بے شمار بھلائیاں پانے اور شفاعتِ مُصْطَفٰے حاصل ہونے کا ذریعہ ہے،جیسا کہ رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکافرمانِ عالیشان ہے:جوشخص وَسیلہ حاصل کرنا چاہتا ہےاور یہ چاہتا ہےکہ میری بارگاہ میں اس کی کوئی خدمت ہو،جس کےسبب میں قیامت کےدن اس کی شفاعت کروں، اُسے چاہئےکہ میرے اَہلِ بیت(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) کی خدمت کرے اور اُنہیں خُوش کرے۔(برکاتِ آل رسول،ص ۱۱۰ )
اے عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت!ہمیں چاہئےکہ ہم بھی اَہلِ بیتِ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اوربالخصوص حضرت امامِ حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی غلامی کاپٹااپنےگلےمیں ڈال کران کی سیرتِ طیبہ کےروشن پہلوؤں