Imam Hussain Ki Ibadat

Book Name:Imam Hussain Ki Ibadat

گزاریںکیونکہ مجھےربِّ کریم کی رضا  کے لئے نماز اور تلاوتِ قرآن سےمحبت ہے اور کثرت  کے ساتھ  دعا اور اِسْتِغْفَار میرا معمول  ہے۔ (الکامل فی التاریخ،۳/۴۱۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                                   صَلَّی  اللہُ   عَلٰی   مُحَمَّد

اے عاشقانِ رسول! جس طرح امامِ حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ فرا ئض و واجبات کے پابند  ہونے کے ساتھ ساتھ کثرت سے نفل نمازیں ادا کیا کرتے تھے،اسی طرح  آپ کثرت سے صدقہ وخیرات بھی کرتے،غریبوں اور مسکینوں کی مدد بھی کرتے تھے۔ایساکیوں نہ ہوتا کہ آپ تو اَہلِ بیت عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے سخی گھرانے کے چشم و چراغ (Son)ہیں، لہٰذا سخاوت اورراہِ خدا میں خرچ کرنے میں کسی سے پیچھے نہ رہتے، آپ کی ذات میں صَدَقہ وخَیرات کا جذبہ اِس قدرکُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھا کہ بسا اَوقات تو اپنی ضروریات کواپنےمسلمان بھائی کی ضرورت پر بھی قُربان کردِیا کرتےتھے،چنانچہ

کریم ہو تو ایسا

                             ایک مرتبہ ایک شخص نے حضرت امامِ حُسینرَضِیَ اللہُ عَنْہُکی خدمت میں حاضرہوکراپنی تنگ دستی اورمحتاجی کی شکایت کی،آپ نےفرمایا:تھوڑی  دیر بیٹھ جاؤ!ہماراوظیفہ (حِصَّہ)آنےوالا ہے، جیسے ہی وظیفہ پہنچےگا ہم آپ کو رُخصت کر دیں گے۔ابھی کچھ ہی دیرگزری تھی کہ حضرت امیرِمعاویہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہُ کی طرف سےایک ایک ہزار (1000) دِینار کی پانچ (5) تھیلیاں آپ کی بارگاہ میں پیش کی گئیں۔ نُمائندےنےعرض کی:حضرت امیرِمعاویہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے معذرت کی ہےکہ یہ تھوڑی سی رقم ہے، اسےقبول فرما کرغریبوں میں تقسیم فرما دیجئے۔

                             حضرت امامِ حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ساری رقم اس غریب آدمی کےحوالےکردی اور اس سے معذرت  بھی فرمائی کہ آپ کو انتظارکرنا پڑا۔(کشف المحجوب ، باب فی ذکر آئمتہم من اہل البیت، ص۷۷)

               اےعاشقانِ امامِ حسین!بیان کردہ واقعےسے دو باتیں معلوم ہوئیں: