Book Name:Imam Hussain Ki Ibadat
(1)حضرت امامِ حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ صدقہ و خیرات کرنے اور غریبوں،تنگدستوں،محتاجوں اور حاجت مندوں کی مددکرنےکےعادی تھےجیساکہ ابھی ہم نے سُن کہ آپ نے ساری رقم فورا ًاس غریب و محتاج کو عطا فرمادی، مگرافسوس!اب ہم کنجوسی سے کام لیتے ہوئے صَدَقہ و خَیْرات کرنے کے معاملے میں سُستی کرتے ہیں، اگر کوئی حاجت مند آبھی جائے تو کاروبار یا روزگار کےحوالےسےشکوے شکایات کا ڈھیر لگاتےاورجھوٹ کا سہارا لیتے ہوئےاس کی مددنہیں کرتے،بالفرض اگرکبھی کسی کی مددکرنےکی توفیق مل بھی جائے تو عزت و شہرت کی محبت اور ریا کاری کی آفت میں مُبْتَلا ہوکر تصویریں بنواتے اور پھر اس کو سوشل میڈیاپراَپ لوڈ کرکے لوگوں کی طرف سے اپنی واہ واہ کروانے جیسی بُری عادت میں مُبْتَلا ہونے کی خواہش جوش مارتی ہے۔
یاد رکھئے! صَدَقہ و خَیْرات کرنے سے بظاہر تو مال میں کمی واقع ہوتی ہے،لیکن حقیقت میں برکت ہی برکت ہوتی ہے،جیسا کہ
نبیِّ آخرالزماں صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکافرمان ہے:مَانَقَصَ مَالٌ مِنْ صَدَقَۃٍ یعنی صَدَقہ دینے سے مال کم نہیں ہوتا۔( معجم اوسط،من اسمہ احمد،۱/۶۱۹،حدیث: ۲۲۷۰)
پیارےاسلامی بھائیو!بیان کردہ حدیثِ پاک سُن کر اُمید ہے اس وسوسے کی کاٹ ہوگئی ہوگی کہ صدقہ دینے سے مال کم پڑجاتا ہے،لہٰذا جب بھی موقع ملے،کم کی گنجائش ہو یا زیادہ کی ہمیں صدقہ دینے کے معاملے میں کنجوسی کا مظاہر ہ نہیں کرنا چاہئے۔
اے عاشقانِ رسول!واقعے سے دوسری بات یہ معلوم ہوئی!حضرت امامِ حسین رَضِیَ اللہُ عَنْہُ