Lambi Zindagi kay Fazail

Book Name:Lambi Zindagi kay Fazail

عَمَلُهُ یعنی جس کی زندگی لمبی اور اَعْمال بُرے ہوں، وہ بُرا بندہ ہے۔([1])

زندگی کی 4اقسام

معلوم ہوا؛ لمبی زندگی بھی اچھی ہے اور لمبی زندگی کی خواہش بھی بہت اچھی ہے جبکہ اَعْمال اچھے ہوں، نیکیاں کمانے، اپنے رَبِّ کریم کو منانے کے لیے لمبی زندگی کی خواہش کی جائے۔ اگر اعمال بُرے ہیں، پِھر لمبی زندگی وبالِ جان بن جاتی ہے۔  لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی زندگی کا رُخ درست رکھیں۔ حکیمُ الاُمّت مفتی اَحمد یار خان نعیمی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں: دُنیا کی زندگی 4قسم کی ہے: (1):دُنیوی؛ کہ محض دُنیا سے  محبّت کے سبب زندگی گزارے (2):نفسانی؛ جو محض نفسانی خواہشات کی تکمیل میں گزرے (3):شیطانی؛ جو شیطان کی پیروی میں فسادات پھیلاتے گزرے (4):رحمانی؛ کہ جو اللہ و رسول کی رضا چاہتے ہوئے نیکیاں کمانے میں گزرے۔ پہلی 3قسم کی زندگی اصْل میں زندگی نہیں بلکہ دِل کی موت ہے۔ رحمانی زندگی اصل زندگی ہے۔ یہ زندگی کا وہ درست طرزِ عَمَل ہے جس کے لیے ہمیں پیدا کیا گیا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم رحمانی زندگی گزاریں، یعنی اپنی پُوری زندگی اللہ و رسول کی فرمانبرداری میں بسر کریں۔ ایسی زندگی ہو اور لمبی نصیب ہو جائے، پِھر تو وارے ہی نیارے ہو جائیں گے۔

جنّت میں پہلے جانے کا سبب

بہت بلند رُتبہ صحابئ رسول، حضرت طلحہ بن عبید اللہ  رَضِیَ اللہُ عنہ  فرماتے ہیں:1 مرتبہ 2 شخص بارگاہِ رِسالت میں حاضِر ہوئے، دونوں نے کلمہ پڑھا اور درجۂ صحابیت پر فائِز ہو گئے،


 

 



[1]...ترمذی، کتاب الزہد، باب ماجاء فی طول العمر المؤمن ، صفحہ:557، حدیث:2330۔