Lambi Zindagi kay Fazail

Book Name:Lambi Zindagi kay Fazail

جائے، فُلاں چونکہ 50 سال زندہ رہا، اُس کی پکڑ ہو جائے۔ اللہ پاک ان کے سب اعمال کو دیکھتا ہے، ہر ایک کو اُس کی زندگی کی نہیں بلکہ زندگی میں کمائے گئے اَعْمال کی جزا دی جائے گی۔

ایک دن موت آکر رہے گی ضَرور                                              اِس کو تم مجرِمو! کچھ سمجھنا نہ دور

بعدِ مُردَن(موت) نہ پاؤ گے کوئی سُرور                                 ایسے ہو جائے گا خاک سارا غُرور([1])

مرنے سے گھبرانا بُری بات ہے

پیارے اسلامی بھائیو! اِس آیتِ کریمہ پر ذرا غور فرمائیں؛ یہاں بنی اسرائیل کی اِس بات پر مذمّت کی گئی ہے  کہ یہ لوگ مرنے سے گھبراتے  ہیں، لمبا عرصہ دُنیا میں رہنے کی تمنّا رکھتے ہیں۔ یہ بُری بات ہے۔  

(1):ایک ہے ؛ قبر کا، وہاں کے امتحان کا، ہولناک عذابات کا خوف، پِھر میدانِ محشر میں اللہ پاک کے حُضُور حاضِری کا خوف، یہ الگ چیز ہے،  یہ تو اچھا ہے، یہ خوف تو ہونا چاہئے بلکہ یہ خوف نہ ہونا بُرا ہے (2):دوسرا ہے ؛ اس دُنیا کی زندگی سے محبّت، اس محبّت کی بنیاد پر موت کا خوف کہ میں مر جاؤں گا، ہائے اگر مر گیا تو میرے مال و دولت، گھر،  گاڑی وغیرہ کا کیا بنے گا۔یہ خوف بُراہے۔ موت زندگی کے اِختِتَام کا نام نہیں ہے، موت تو ایک سیڑھی ہے، اس سیڑھی سے گزریں گے، تبھی تو قبر میں مَحْبوبِ ذِیشان  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کا جَلوہ دیکھیں گے۔ موت کے بعد ہی تو اُخْرَوِی اِنعامات کا سلسلہ شروع ہو گا اور اللہ پاک کا دِیدار بھی تو مرنے کے بعد ہی ہونا ہے۔

مَوت تَجْدِیدِ مذاقِ زندگی کا نام ہے                                                 خواب کے پردے میں بیداری کا اِک پیغام ہے


 

 



[1]...وسائل بخشش، صفحہ:654۔