Lambi Zindagi kay Fazail

Book Name:Lambi Zindagi kay Fazail

جینے کی ہَوَس رکھتے ہیں اور مشرکوں میں سے ایک (گروہ) تمنا کرتا ہے کہ کاش اُسےہزار سال کی زندگی دیدی جائے، حالانکہ اتنی عمر کا دیا جانا بھی اسے عذاب سے دور نہ کر سکے گا اور اللہ اُن کے تمام اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اے عاشقانِ رسول! ہم نے پارہ:1، سورۂ بقرہ کی آیت:96 سُننے کی سعادت حاصِل کی۔ میں پہلے آیتِ کریمہ کا خُلاصہ اور مفہوم عرض کرتا ہوں، پِھر اِس آیت سے ملنے والے سبق سیکھنے کی سَعَادت حاصِل کریں گے۔

آیتِ کریمہ کی مختصر وضاحت

آیتِ کریمہ کا پسِ منظر کچھ یُوں ہے کہ  بنی اِسرائیل جو پیارے مَحْبوب  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی ظاہِری زِندگی مبارَک میں موجود تھے، اُنہیں مختلف انداز سے سمجھایا گیا، اِسلام کی دعوت دی گئی مگر یہ کسی طرح ماننے کو تیار نہ ہوئے۔

یہ حق جانتے تھے، اِس کے باوُجُود کلمہ پڑھ کر مسلمان نہ ہوئے، کیوں؟ اِس کی بہت سی وُجُوہات تھیں، ایک وجہ یہ تھی کہ اُن کا کہنا تھا کہ آخرت ہماری ہے، یعنی *ہم نبیوں کی اَوْلاد ہیں *اَہْلِ کتاب ہیں *ہزاروں اَنبیائے کرام علیہم السَّلام ہم بنی اسرائیل میں تشریف لائے، لہٰذا ہم چاہے جو بھی کرتے رہیں، اِسلام قبول کریں یا نہ کریں، ہر صُورت میں جنّت میں تو ہم نے ہی جانا ہے۔

اُن کے اِس دَعوے پر اللہ پاک نے فرمایا: اگر بات ایسی ہے، آخرت میں انہیں اِنعامات ہی اِنعامات ملیں گے، پِھر تو چاہئے کہ یہ موت سے نہ ڈرا کریں۔ مگر یہ موت سے