Lambi Zindagi kay Fazail

Book Name:Lambi Zindagi kay Fazail

رہو، بات اَعمال کی ہے۔ دیکھا یہ جائے گا کہ تم نے اَعْمال کیسے کئے ہیں۔

معلوم ہوا؛ اَصْل اہمیت (Value) سانسوں کی نہیں، ہمارے اِس دُنیا میں موجود ہونے کی نہیں ہے، بلکہ اَصْل اہمیت اَعْمال کی ہے۔

کم عمر  مگر بلند رُتبہ شخصیات

دیکھئے! *سیدہ فاطمہ   رَضِیَ اللہُ عنہا  کی ظاہِری عمر مبارَک29 سال تھی([1]) *اِمام حسن مجتبیٰ  رَضِیَ اللہُ عنہ  47 سال دُنیا میں تشریف فرما رہے([2]) *حضرت عمر بن عبدُ العزیز  رحمۃُ اللہِ علیہ  40 سال زندہ رہے([3]) *امام شافعی  رحمۃُ اللہِ علیہ  لاکھوں شافعیوں کے اِمام ہیں، صرف  54 سال دُنیا میں رہے([4]) *امام نووی  رحمۃُ اللہِ علیہ  بہت بڑے مُحَدِّث ہیں، بہت بڑے عالِم، فاضِل اور نہایت نیک بلکہ وَلِیِ کامل تھے، صِرْف 45 سال عمر پائی([5])

یہ کتنی بڑی بڑی شخصیات ہیں، بظاہِر دُنیا میں بہت کم عرصہ تشریف فرما رہے لیکن جنّت کمانے، اللہ پاک کو راضِی کرنے میں مَصْرُوف رہے۔ دوسری طرف فرعون، ہامان، قارُون ، نمروداور  شدّاد وغیرہ یہ بڑے بڑے کافِر ہوئے ہیں، اِن کی عمریں لمبی تھیں، نمرود کے متعلق آتا ہے کہ یہ 300 سال دُنیا میں رہا۔ اتنی لمبی زندگی...!!  مگر کام جہنّم میں جانے والے۔پتا چلا؛ اہمیت جو ہے، وہ دُنیا میں رہنے کی نہیں بلکہ یہاں رہ کر جو اَعْمال کئے ہیں، ان کی ہے۔


 

 



[1]... شرح زرقانی،الفصل الثانی فی ذکر اولادہ الکرام، جلد:4،صفحہ:336۔

[2]...تقریب التہذیب،حرف الحاء،صفحہ:240۔

[3]...طبقات ابن سعد،جلد:5،صفحہ:319۔

[4]...حلیۃ الاولیاءو طبقات الاصفیاء،جلد:9،صفحہ:77 ۔

[5]...شرح صحيح مسلم لنووی، جلد:1صفحہ:31تا36ماخوذاً۔