Book Name:Hazrat Ibrahim Ke Waqiyat
دِن اس مُردَے کو زندہ کیسے فرمائے گا؟ اتنی جگہ پھیلے ہوئے ان ٹکڑوں کو کیسے جمع فرمائے گا؟ چنانچہ آپ نے اللہ کریم کی بارگاہ میں سُوال کیا:
رَبِّ اَرِنِیْ كَیْفَ تُحْیِ الْمَوْتٰىؕ- (پارہ:3، البقرہ:260)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اے میرے رب! تومجھے دکھا دے کہ تو مُردوں کو کس طرح زندہ فرمائے گا؟
یعنی اے میرے مالِک! اے مجھے پالنے والے! میں یہ تو جانتا ہوں، مانتا ہوں، یقین رکھتا ہوں کہ تُو مُردَے زندہ فرمائے گا مگر یہ مُردَے زندہ کرنا کیسے ہو گا؟ یہ مجھے آنکھوں سے دِکھا دے۔ ([1])
اس پر کوئی اِعْتراض کر سکتا تھا کہ شایَد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو کوئی شک تھا، لہٰذا اللہ پاک نےآپ ہی کی زبانی اس کا جواب دِلوایا، ارشاد ہوا:
اَوَ لَمْ تُؤْمِنْؕ-
(پارہ:3، البقرہ:260)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: کیا تجھے یقین نہیں؟
حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کیا:
بَلٰى وَ لٰكِنْ لِّیَطْمَىٕنَّ قَلْبِیْؕ- (پارہ:3، البقرہ:260)
ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: یقین کیوں نہیں مگر یہ (چاہتا ہوں) کہ میرے دل کو قرار آجائے۔
یعنی اے مالِکِ کریم! تُو مُردَے زندہ فرمائے گا، مجھے اس پر پُورا یقین ہے، پکّا ایمان ہے لیکن اب تک مجھے عِلْمُ الْیَقِیْن حاصِل ہے (یعنی میں نے وَحی کے ذریعے جان کر مان لیا ہے اور پُورا یقین کر لیا ہے) مگر اب عَیْنُ الْیَقِیْن (یعنی آنکھوں سے دیکھ کر مزید پکّا یقین) حاصِل کرنا