$header_html

Book Name:Hazrat Ibrahim Ke Waqiyat

پردَے کے مقامات کو دیکھے، آپ کو یہ بھی گوارا نہیں تھا، چنانچہ آپ نے اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا تو رَبِّ کریم نے جبریلِ امین  عَلَیْہِ السَّلَام  کو بھیجا، آپ جنّت سے ایک کپڑا لائے اور عرض کیا: اپنی زوجہ حضرت سارّہ  رَحمۃُ اللہِ علیہا سے فرمائیے کہ اس کا پاجامہ سِلائی کر دیں۔ حضرت سارّہ نے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق پاجامہ سِلائی کر دیا۔ جب ابراہیم  عَلَیْہِ السَّلَام  نے پہنا تو خُوش ہو گئے اور فرمایا: یہ پردے کے لئے کتنا اچھا ہے۔ ([1])

اللہ پاک ہمیں بھی حیا  نصیب فرمائے۔ آج کل حیا کی بہت کمی ہے*اَکْثَر گھروں میں باقاعِدہ اسلامی پردہ رائج نہیں ہے *غیر مَحْرَموں مثلاً تایا زاد، چچا زاد، پھوپھو زاد وغیرہ کے ساتھ کھلے عام بات چیت، ہنسی مذاق وغیرہ کیا جاتا ہے *پِھر شادی بیاہ وغیرہ کے مواقع پر خُوب بےحیائی کے مُظَاہرے ہوتے ہیں *انٹرنیٹ وغیرہ کے ذریعے فَحاشی و بےحیائی کی چیزیں دیکھی جاتی ہیں *گندی ویب سائٹس کا استعمال بھی لوگ کرتے ہی ہیں *گندی سوچیں سوچنا وغیرہ عام ہوتا جا رہاہے۔

اللہ پاک ہمیں حیا  کی دولت نصیب فرمائے۔ یاد رکھئے! حیا  بھی ایمان کو مَضْبُوط کرنے والا وَصْف ہے۔ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  نے فرمایا: بےشک حیا اور اِیْمان دونوں مِلے ہوئے ہیں فَاِذَا رُفِعَ اَحَدُہُمَا رُفِعَ الْآخَرُ یعنی جب ان میں سے ایک اُٹھ جائے تو دوسرا بھی اُٹھ جاتا ہے۔([2])

مطلب یہ ہے کہ حیا جتنی کم ہو، ایمان اتنا ہی کمزور ہوتا ہے اور حیا جتنی زیادہ ہو،


 

 



[1]...  الانس الجلیل، جلد:1، صفحہ:129۔

[2]... جامع صغیر، حدیث:1964۔



$footer_html