Book Name:Qabron Ke Androni Halat
پیارے اسلامی بھائیو! یہ قبرستان جو بظاہِر ہمیں خاموش نظر آتے ہیں، دِن رات یہاں ایک خوفناک سنّاٹا چھایا رہتا ہے، یہ اندر سے ایسے خاموش نہیں ہیں، ان قبروں کے اندر پُورا جہان آباد ہے، کوئی قبر اندر سے جنّت کا باغ ہے، کوئی جہنّم کا گڑھا ہے، کسی قبر میں جنتّی پُھول لہلہا رہے ہیں، کسی میں آگ بھڑک رہی ہے، کوئی خوش نصیب قبر میں جنّتی جھولے جُھول رہا ہے، کوئی آگ کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ آہ! اس خاموش شہر کے اندر بھی ایک شور برپا ہے، کہیں خوشیوں کا سماں ہے، کہیں چیخ پکار مچی ہوئی ہے۔ ہاں! ہمارے کانوں کا قُصُور ہے کہ یہ سب کچھ سُن نہیں سکتے۔ حضرت اَبُو اُمامہ باہَلی رَضِیَ اللہُ عنہ صحابئ رسول ہیں، آپ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم 2قبروں کے پاس تشریف لائے اور فرمایا: کیا یہاں فُلاں فُلاں دفن ہیں؟ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نے عرض کیا: جی ہاں! (یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم )۔ فرمایا: بے شک اب فُلاں کو بٹھایا گیا اور اُسے مارا جا رہا ہے۔ اُس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! بےشک اسے ایسی ضرب لگائی گئی کہ اس کا ہر ہر جوڑ ٹوٹ گیا ہے، بے شک اس کی قبر آگ سے بھر گئی ہے اور اس نے ایک زور دار چیخ ماری ہے کہ اسے جنّوں اور انسانوں کے عِلاوہ ہر مخلوق نے سُنا ہے۔([1])
قبر میں آہ! گُھپ اندھیرا ہے روشنی ہو پئے رضا یاربّ!
سانپ لِپٹیں نہ میرے لاشے سے قبر میں کچھ نہ دے سزا یاربّ!
نورِ احمد سے قبر روشن ہو وَحشَتِ قبر سے بچا یاربّ!([2])