Book Name:Qabron Ke Androni Halat
تُو اپنی موت کو مت بھول کر سامان چلنے کا
زمیں کی خاک پر سونا ہے اِینٹوں کا سِرہانا ہے
نہ بَیلی ہو سکے بھائی نہ بیٹا باپ تے مائی
تُو کیوں پھرتا ہے سَودائی عمل نے کام آنا ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
مردے کو 3دِن بعد دیکھو تو...!
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے مرنا ہی مرنا ہے، قبر میں اُترنا ہی اُترنا ہے مگر آہ...!! قبر کا معاملہ آسان نہیں ہے۔ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃُ اللہِ علیہ نے ایک بار اپنے کسی ساتھی سے فرمایا: بھائی! موت کی یاد نے میری نیند اُڑا دی، میں رات بھر جاگتا رہا اور قبر والے کے بارے میں سوچتا رہا۔ اے بھائی! اگر تم 3 دِن بعد مُردے کو اس کی قبر میں دیکھو تو دُنیا میں لمبے عرصے تک اس کے ساتھ رہے ہونے کے باوُجُودتمہیں اس سے وَحشت ہونے لگے، اگر تم اس کا گھر یعنی اس کی قبر کا اندرونی حِصَّہ دیکھو *جس میں کیڑے رینگ رہے ہیں اور بدن کو کھا رہے ہیں*اس کے بدن سے پیپ جاری ہے*سخت بدبو آرہی ہے*اس کا کفن بوسیدہ ہو چکا ہے۔ ہائے! ہائے! غور تو کرو! یہی مُردہ جب زِندہ تھا تو خوبصورت تھا، خُوشبو بھی اچھی استعمال کیا کرتا تھا، لباس بھی عمدہ پہنا کرتا تھا...!! راوی کہتے ہیں: اتنا کہنے کے بعد حضرت عُمر بن عبد العزیز رحمۃُ اللہِ علیہ پر رِقَّت طاری ہو گئی، آپ نے چیخ ماری اور بےہوش ہو گئے۔([1])
اندھیری قبر کا دل سے نہیں نکلتا ڈر کروں گا کیا جو تو ناراض ہو گیا یا ربّ([2])