Book Name:Duniya Akhirat Ki Kheti Hai
لئے محنتوں میں مَصْرُوف ہے۔([1])
دِلا غافِل نہ ہو یک دَم یہ دنیا چھوڑ جانا ہے بغیچے چھوڑ کر خالی زمیں اندر سمانا ہے
تِرا نازُک بدن بھائی جو لیٹے سَیج پھولوں پر یہ ہوگا ایک دن بے جاں اِسے کیڑوں نے کھانا ہے
تُو اپنی موت کو مت بھول کر سامان چلنے کا زمیں کی خاک پر سونا ہے اِینٹوں کا سِرہانا ہے
نہ بَیلی ہو سکے بھائی نہ بیٹا باپ تے مائی تُو کیوں پھرتا ہے سَودائی عمل نے کام آنا ہے
عزیزا یاد کر جس دن کہ عِزرائیل آئیں گے نہ جاوے کوئی تیرے سَنگ اکیلا تُو نے جانا ہے
جہاں کے شَغل میں شاغِل خدا کے ذِکر سے غافِل کرے دعوٰی کہ یہ دنیا مِرا دائم ٹِھکانہ ہے
غُلام اِک دَم نہ کر غفلت حیاتی پر نہ ہو غُرَّہ خدا کی یاد کر ہر دم کہ جس نے کام آنا ہے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
ایک مرتبہ کسی عقلمند شخص نے اپنے ایک دوست کو خط لکھا اور بڑی سبق آموز نصیحت کی، اُنہوں نے لکھا:یہ دُنیا ایک نیند ہے اور آخرت بیداری ہے ان دونوں کے درمیان (یعنی نیند سے جگانے والی چیز) موت ہے اور ہم نیند کی حالت میں پریشان،اُلجھے ہوئے خواب دیکھ رہے ہیں۔([2])
اے عاشقانِ رسول! یہ حقیقت ہے...!!ہم خواب دیکھ رہے ہیں، اُلجھے ہوئے پریشان خواب اور اُن خوابوں کو سچّا کرنے کی خاطِر بَس اندھا دُھند دوڑتے چلے جا رہے ہیں، دوڑتے چلے جا رہے ہیں، ہماری مَنْزِل کہاں ہے؟ کچھ خبر نہیں، رُکنا کہاں ہے؟ کچھ خبر نہیں،