Book Name:Duniya Akhirat Ki Kheti Hai
راہ میں رُکاوٹ بنتی ہے نہ تھکاوٹ اس کا راستہ روکتی ہے لیکن جب بات رمضان کے فرض روزے رکھنے کی آتی ہے تو یہ مختلف بہانے بنانے لگتا ہے*یار دوستوں کی محفلوں اور مختلف تقریبات میں اپنی ناک اُونچی رکھنے کے لئے بے حساب خرچ کرنے والے کو جب زکوٰۃ فرض ہونے پر اس کا حساب لگا کر ادا کرنے کا کہا جاتا ہے تو اس کا ہاتھ اور دِل دونوں تنگ پڑجاتے ہیں پھر یہ تھوڑی بہت رقم دے کر اپنے دل کو منالیتا ہے کہ میں نے زکوٰۃ ادا کردی ہے*اسی طرح تکبّر، حَسَد، بدگُمانی جیسے باطنی گناہوں سے بچنے، حُقوقُ الْعِباد ادا کرنے ، فرائض و واجبات کے ساتھ ساتھ مُسْتَحَبّات پرعمل کرکے انعاماتِ آخرت پانے کیلئے نیکیوں کا خزانہ اکٹھاکرنے کی طرف عُمُوماً انسان کی توجّہ نہیں ہوتی مگر جسے اللہ پاک توفیق دے ۔
اے عاشقانِ رسول!آپ کا کاروباردن دُگنی رات چوگنی ترقّی کرے یا نہ کرے، ملازمت میں آپ کا گریڈ اپ ہویا نہ ہو، اس پر کوئی سزا نہیں لیکن فرائض وواجبات چھوڑنے پر عذاباتِ جہنّم کی وارننگز(Warnings) موجود ہیں۔ حضرت سُفیان ثَوْری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا فرمان ہے: لوگ سوئے ہوئے ہیں ، جب اِنہیں موت آئے گی تو بیدار ہوجائیں گے۔([1])
جو کمانا ہے آخرت کے لئے کماؤ...!!
اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:
وَ ابْتَغِ فِیْمَاۤ اٰتٰىكَ اللّٰهُ الدَّارَ الْاٰخِرَةَ (پارہ:20، اَلْقَصَص:77)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور جو مال تجھے الله نے دیا ہے اس کے ذریعے آخرت کا گھر طلب کر۔
کتنی پیاری بات ہے، جو کچھ اللہ پاک نے عطا کیا ہے، اس سے کیا طلب کرنا ہے؟