Book Name:Shair e Khuda Ka Zuhad

جَدِّ اَعلیٰ مُسلمانوں کے چَوتھے خلیفہ حضرت علی المرتضیٰ، شیرِ خُدا رَضِیَ اللہُ عنہ نے تنہائی میں اپنے چہرۂ مُبارَکہ پر ہاتھ پھیر کر فرمایا:  اے دُنیا! کسی اور کو دھوکا دے، میں نے تجھے ایسی طلاق دی جس میں کبھی رَجْعت (یعنی دَوبارہ صُلح کی راہ) نہیں۔پھر آپ  رَحمۃُ اللہِ علیہ   نے فرمایا:   شہزادۂ حُضُور!کیا اِس قول کے بعد بھی ساداتِ کرام کا غُرْبت و اَفْلاس میں مُبْتلا ہونا تَعجُّب کی بات ہے؟ سیّد صاحِب  بولے: وَاللہ (اللہ کی قسم)! آپ کی اِن باتوں نے مُجھے دِلی سُکُون بخش دیا ہے، اَلحَمْدُ للہ!اِس کے بعد شہزادے نے کبھی بھی اِپنی غُربت کا شِکْوہ نہ کیا۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو!اس واقعہ میں ہمارے لئے سیکھنے کی بہت ساری باتیں ہیں، مثلاً ؛*سیدی اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت  رَحمۃُ اللہِ علیہ کے سمجھانے کا دِل نشین انداز دیکھئے! ایک سید صاحِب اپنی غُربت  کی شکایت کیا کرتے تھے، اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہِ علیہ نے کیسی کمال حکمتِ عملی سے انہیں سمجھایا کہ سید زادے کا اَدَب بھی ملحوظ رہا اور انہیں سمجھا بھی ایسے دِیا کہ اُن کے دِل میں بات اُتر گئی اور غم دُور ہو گیا۔

 ہمیں بھی چاہئے کہ ہم نیکی کی  دعوت حکمتِ عملی سے دِیا کریں، کب، کہاں کیا بولنا ہے؟ کس کو کس انداز سے سمجھانا ہے؟اس پر غور بھی کریں اور یہ باتیں سیکھا بھی کریں۔ شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادری دَامَت برکاتہم العالیہ کی بہت زبردست کتاب ہے:نیکی کی دَعْوت۔ اس میں نیکی کی دعوت دینے کے فضائِل، نیکی کی دعوت نہ دینے کے نقصانات اور نیکی کی دعوت کیسے دینی ہے؟اس کے


 

 



[1]...ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،صفحہ:127 بتغیر ۔