Book Name:Shair e Khuda Ka Zuhad

کی سادگی پر ہماری جان قربان ہو۔اتنی اتنی مشقتیں  برداشت کرنے کے باوجود زبان پر کبھی حرف شکایت نہ لاتے ۔ غذا کے ساتھ ساتھ آپ کا لباس بھی انتہائی سادہ ہوا کرتا تھا۔ایک بار آپ رَضِیَ اللہُ عنہ کی خدمت میں  عرض کی گئی:آپ اپنی قمیص میں  پیوند کیوں  لگاتے ہیں ؟  فرمایا:یَخْشَعُ الْقَلْبُ وَ یَقْتَدِی بِہِ الْمُؤْمِنُ یعنی اس سے دل میں  خشوع پیدا ہوتا ہے اور اس سے لوگ بندۂ مومن کی اِقتدا کرتے ہیں۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ!کاش! حضرت علی المرتضیٰ شیرِ خُدا رَضِیَ اللہُ عنہ کے صدقے ہمیں بھی زُہد و تقویٰ کی دولت نصیب ہو جائے، کاش! ہمارے دِل سے دُنیا کی محبّت نکلے، ہم دُنیوی عیش و عِشرت کی جگہ آخرت کے آرام و سکون کے طلب گار بن جائیں۔اٰمِیْن بِجَاہِ  خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔   

زہد اختیار کرنے کی ترغیب

حضرت نَوْف بِکَالی  رَحمۃُ اللہِ علیہ سے مروی ہے کہ ایک رات اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِین مولا مشکل کشا حضرت علی المرتضیٰ  رَضِیَ اللہُ عنہ باہر نکلے اور ستاروں کی طر ف دیکھنے لگے پھر فرمایا: اے نَوْف! سو رہے ہو یا جاگ رہے ہو ؟ میں نے عرض کیا:یَا اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِین!جاگ رہا ہوں۔فرمایا: اے نَوْف!دنیا میں زُہد اِختیار کرنے اور آخرت میں رغبت رکھنے والوں کے لئے خوشخبری ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے(رہنے کے لئے بلندوبالا مکانات تعمیر کرنے کے بجائے خالی)زمین کو اختیار کیا،اس کی خاک کو اپنا بچھونا بنا لیا اور اس کے پانی کو خوشبو تصوُّر کر لیا،تلاوتِ قرآنِ کریم اور دُعا کو اپنی پہچان اور شعار بنا لیا،دنیا سے


 

 



[1]...حلیۃ الاولیاء،جلد:1 ،صفحہ:124۔