Book Name:Qabar Kaise Roshan Ho

ہے۔ (مستدرک ،کتاب التفسیر ، باب المانعۃ من عذاب القبر سورۃ الملک ، رقم ۳۸۹۲ ، ج۳ ،ص ۳۲۲)

اعلی حضرت امام اہلسنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سورہ ملک کے بارے میں بیان کرتے ہیں:    اِس سور ہ کریمہ(یعنی سورہ ملک) کے برابر عذابِ قبر سے بچانے والی اور راحت پہنچانے والی کوئی چیز نہیں، اگر اس کے پڑھنے والے کے پاس ملائکہ عذاب(یعنی عذاب کے فرشتے) آنا چاہتے ہیں تو ان کو روکتی ہے ،وہ دوسری طرف سے آنا چاہتے ہیں تو اُدھر حائل ہوتی ہے اور فرماتی ہے کہ اِس کے پاس نہ آؤ !یہ مجھے پڑھتا تھا۔ فرشتے عرض کرتے ہیں :ہم اُس کے حکم سے آئے ہیں جس کا تُوکلام ہے۔ تو فرماتی ہے کہ ٹھہرجاؤ جب تک میں واپس نہ آؤں ا س کے پاس نہ آنا اور بارگاہِ الٰہی  میں حاضر ہوکر اپنے پڑھنے والے کی مغفرت کے لیے ایسا جھگڑا کرتی ہے کہ مخلوق کو ایسا جھگڑنے کی طاقت نہیں ، انتہا یہ کہ اگر مغفرت میں تاخیر ہوتی ہے عرض کرتی ہے: وہ مجھے پڑھتا تھا اور تُو نے اُسے نہ بخشا ۔ اگر میں تیرا کلام نہیں تو مجھے اپنی کتاب میں سے چھیل دے۔ اس پر ارشادِ باری ہوتا ہے :جاہم نے اسے بخشا۔ وہ فوراً جنت میں جاتی ہے اور وہاں سے ریشمی کپڑے اور آرام تکیے او رپھول اور خوشبوئیں لے کر قبر میں آتی ہے اور فرماتی ہے : مجھے آنے میں دیر ہوئی تُو گھبرایا تو نہ تھا۔ پھر بچھونے بچھاتی او رتکیہ لگاتی ہے۔ فر شتے بحکم ِربُّ العلمین (یعنی اللہ کے حکم سے) واپس جاتے ہیں۔(ملخصاً، تفسیرالقران العظیم، سورۃ الملک، تحت السورۃ، ج۸، ص ۱۹۵) ۔(ملفوظاتِ اعلی حضرت، ص139)

 (4):صدقہ قبر کو روشن کرتا ہے

قبر کی تاریکی کو روشنی میں اور قبر کی وحشت کو  اطمینان و سکون میں بدلنے کا ایک نیک عمل اللہ پاک کی راہ میں صدقہ کرنا بھی ہے۔ فرمانِ مصطفےٰ ہے: اِنَّ الصَّدَقَۃَ لَتُطْفِئُ عَلٰی