Book Name:Dost Kaise Banain

عقل مندی کی ایک بات

پیارے اسلامی بھائیو! اس حدیثِ پاک پر بار بار غور فرمائیے! رسولِ اکرم، نورِ  مُجَسَّمْ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: الرَّجُلُ عَلَى دِينِ خَلِيْلِهِ آدمی اپنے دوست کے دِین پر ہوتا ہے۔

اس سے پتا چلتا ہے کہ دوست بنانا کتنا اَہَم معاملہ ہے۔ ہمارے ہاں تو راہ چلتے دوستی ہو جاتی ہے۔ ایک آدھ گھنٹہ بس میں اکٹھے سَفَرکیا، بات چیت ہوئی، اپنا نمبر دیا، اُس کا نمبر لیا اور دوستی ہو گئی بلکہ اب تو جدید دور ہے، آن لائن دوستیاں ہوتی ہیں، نہ سامنے والے کو دیکھا، نہ جانچا، یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ میں جس سے دوستی کر رہا ہوں، وہ ہے کون، بَس فیس بُک(Facebook)، انسٹا گرام(Instagram) وغیرہ پر چار باتیں ہوئیں، فرینڈ ریکویسٹ (Friend Request) آئی، ہم نے قبول (Accept) کی اور دوستی شروع ہو گئی۔

کیسی افسوسناک صُورتِ حال ہے، ہم نے پاؤں میں پہننے کے لئے جوتا خریدنا ہو تو پُوری مارکیٹ گھومتے ہیں، لوگ ایک جوتا پسند کرنے کے لئے کئی کئی گھنٹے لگا دیتے ہیں، تب جا کر کوئی جوتا پسند آتا ہے اور دوست...!! جسے دِل میں جگہ دینی ہے، جس کے ساتھ اُٹھنا ہے، بیٹھنا ہے، اس کو اپنی زِندگی میں شامِل کرنا ہے، اس کے اَخْلاق ہم پر اَثَر کریں گے، اس کا کردار ہمارے کردار پر اَثَر انداز ہو گا، اس بارے میں کوئی غور و فِکْر نہیں، کوئی جانچ پڑتال نہیں، بَس! آپس میں چار باتیں ہوئیں اور دوست بن گیا۔

اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے! غور تو فرمائیے! ہمارا دوست ہمارا دِین ہے۔ لہٰذا دوست بنانے میں بہت احتیاط سے کام لینا ضروری ہے۔ علَّامہ شعرانی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: دوست بنانے کے لئے عقلمند ہونا ضروری ہے تاکہ آدمی جان سکے کہ کون دوستی کے لائق