Book Name:Dost Kaise Banain

امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: بےوقوف کے ساتھ بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں، اس کا ساتھ کتنا ہی طویل ہو انجامِ کار وَحْشَت اور جدائی ہوتا ہے۔عقل مند کی صحبت اختیار کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ بےوقوف شخص اگر تمہیں فائدہ پہنچانے اور تمہاری مدد کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو پھر بھی تمہیں نقصان پہنچاتا ہے اور اسے اس بات کا علم بھی نہیں ہوتا۔ کہا گیا ہے کہ بے وقوف سے دوری اختیار کرنا اللہ پاک کے قُرْب کا ذریعہ ہے۔([1])

دوسری صِفَّت: اچھے اَخلاق کا مالک ہو!

جس کی صحبت اپنائی جائے اس کے اخلاق بھی اچھے ہونا ضروری ہیں کیونکہ بُرے اَخْلاق والا آدمی چاہے کتنا ہی عقل مند ہو، جب اس پر  غصہ، خواہش، بخل  یا بزدلی وغیرہ غالِب ہو تو وہ اپنے نفس کی پیروی کرتا ہے۔ یوں وہ بعض اوقات خود بھی ہلاکت میں پڑ تا ہے اور اپنے دوستوں کو بھی ہلاکت میں ڈال دیتا ہے۔

تیسری صِفَّت:فاسق نہ ہو

اچھے دوست کی تیسری صِفَّت یہ ہے کہ وہ فاسِق  (یعنی گُنَاہوں پر اَڑنے یا اِعْلانیہ گُنَاہ کرنے والا) نہ ہو۔  اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَهٗ عَنْ ذِكْرِنَا وَ اتَّبَعَ هَوٰىهُ وَ كَانَ اَمْرُهٗ فُرُطًا(۲۸)  (پارہ:15، سورۂ کہف:28)

ترجَمہ کنز العرفان:اور اس کی بات نہ مان جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور اس کا کام حد سے گزر گیا۔

 ایک  جگہ ارشاد فرمایا:


 

 



[1]...احیاء العلوم،کتاب: آداب الالفۃ …الخ،باب :الاول ، جلد:2،صفحہ:211 ملتقطًا۔