Book Name:Dost Kaise Banain

اس میں پہلی بات تو یہ ہے کہ ہم کسی کا دوست ہونے سے پہلے اللہ پاک کے بندے اور رسولُ اللہ  صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم کے اُمَّتی ہیں، ہم اگر واقعی باوفا ہیں تو ہم نے اللہ و رسول (صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم) کے اَحْکام کے ساتھ کتنی وَفا کی ہے؟ اللہ و رسول فرمائیں: بُرے دوست نہ بناؤ! ہم بنا رہے ہیں، اللہ و رسول فرمائیں: سچّوں اور اچھوں کے ساتھ رہو، ہم بُروں کے ساتھ بیٹھ رہے ہیں۔ آخر ہم یہاں باوَفَا کیوں نہیں ہیں؟

ویسے بھی دوستوں کی وَفَا آخِر کہاں تک ہو گی؟ قبر کے گڑھے تک...! بَس! آہ! ہم نہیں جانتے کہ مَلَکُ الموت عَلَیْہِ السَّلَام  کب رُوح قبض کرنے تشریف لے آئیں، بَس! یہ سانس  رُکنے ہی کی دیر ہے، ہمارے یہی دوست ہمیں اندھیری قبر کے گڑھے میں تنہا چھوڑ کر پلٹ آئیں گے، پھر نہ کوئی دوست ہو گا، نہ یار، نہ وفائیں رہیں گی، نہ وعدے، بَس ہم ہوں گے اور ہمارے اچھے یا بُرے اَعْمَال ہوں گے۔ آہ! پھر قیامت کا ہولناک دِن آئے گا، وہاں بےنمازی دوستوں کا کام آنا تو دُور کی بات،  سگی ماں بھی اکلوتے بیٹے سے مُنْہ پھیر رہی ہو گی، پھر یہ وفائیں کہاں جائیں گی؟ کون ہو گا ہمیں جہنّم سے بچانے والا...؟

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اچھے اور بُرے دوست کی مثال

حضورِ اکرم ،نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  نے فرمایا :اچھے اور بُرے ساتھی کی مثال مُشک کے اٹھانے اور بھٹی دھونکنے والے کی سی ہے،  مُشک اُٹھانے والا یا تمہیں کچھ دے دے گا یا تم اس سے خرید لو گے اور یا تم اس سے اچھی خوشبو پالو گے  اور بھٹی دھونکنے والا یا