Book Name:Dost Kaise Banain

آداب پر بہت زور دیا گیا ہے۔ حُضُور داتا گنج بخش علی ہجویری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: نفس کی عادَت ہے کہ اپنے ساتھیوں سے راحت پاتا ہے، جس قسم کے لوگوں کی صحبت میں بیٹھتا ہے، اُنہی کی عادات اختیار کر لیتا ہے،اسی لئے مشائِخِ   (یعنی اَوْلیائے کرام) سب سے پہلے دوستی کے حقوق پر تَوَجُّہ دیتے اور مریدوں کو اسی کی ترغیب دلاتے ہیں، یہاں تک کہ مشائخ کے ہاں دوستی کے آداب سیکھنا اور ان پر عَمَل کرنا فرض کا درجہ رکھتا ہے۔([1])    

انسان اپنے دوست کے دِین پرہوتا ہے

ترمذی شریف کی حدیثِ پاک ہے، اللہ پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: الرَّجُلُ عَلَى دِينِ خَلِيْلِهِ، فَلْيَنْظُرْ اَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِلُ آدمی اپنے دوست کے دِین پر ہوتا ہے،لہٰذا تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ وہ دیکھے کس سے دوستی کررہا ہے۔([2])

یعنی عموماً انسان اپنے دوست کی سیرت و اخلاق اختیار کر لیتا ہے، کبھی اس کا مذہب بھی اختیار کر لیتا ہے، لہٰذا اچھوں سے دوستی رکھو تاکہ تم بھی اچھے بن جاؤ! اور کسی سے دوستی کرنے سے پہلے اسے جانچ لو کہ اللہ و رسول کا فرمانبردار ہے یا نہیں۔ صُوفیائے کرام فرماتے ہیں: انسان کی طبیعت میں اَخْذ  یعنی لے لینے کی خاصِیَّت ہے،حریص کی صحبت سے حِرْص اور زاہِد کی صحبت سے زُہد و تقویٰ ملے گا (لہٰذا ہر ایک کو چاہئے کہ کسی کو دوست بنانے سے پہلے خوب غور و فِکْر کر لے، جانچ لے کہ میں کسے دوست بنا رہا ہوں)۔([3])


 

 



[1]...کشف المحجوبمترجم،صفحہ:499بتغیر۔

[2]...ترمذی، کتاب الزہد، صفحہ:566، حدیث:2378۔

[3]... مرآۃ المناجیح،جلد:6 ،صفحہ:599 بتغیر قلیل ۔