Dawat e Islami Aur Islah e Muashrah

Book Name:Dawat e Islami Aur Islah e Muashrah

اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ کی چائے کی دَعْوَت قبول کی ، چائے پینے کے دوران ہی امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ نے انہیں دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت دی ، وہ نوجوان متاثِّر تو پہلے ہی ہو چکے تھے ، چنانچہ انہوں نے امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ کی دعوت کو قبول کیا اور دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کے لئے تیار ہو گئے۔ 

جب یہ نوجوان ہفتہ وار اجتماع میں پہنچے تو یہ دیکھ کر ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں کہ انہوں نے جسے عام سا شخص سمجھ کر ستایا تھا ، وہی ہزاروں کے اجتماع میں بیان فرما رہے ہیں اور شرکائے اجتماع بڑی توجہ و عقیدت سے بیان سُن رہے ہیں۔ ان نوجوانوں نے قریب بیٹھے اسلامی بھائی سے پوچھا : یہ بیان فرمانے والے مبلغ کون ہیں ؟  کہا : یہ حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری  دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ ہیں۔ یہ سُن کر وہ نوجوان اور بھی متاثِّر ہوئے ، بیان کے بعد امیر ِاہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ نے رِقَّت انگیز دُعا  ( Prayer ) کروائی تو ان نوجوانوں نے بھی رو رو کر اپنے گُنَاہوں سے توبہ کی اور الحمد للہ ! نہ صِرْف خود نیک کاموں میں مَصْرُوف ہوئے بلکہ دوسروں کو نیکی کی دعوت دینے والے بن گئے۔  ( [1] )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اللہ پاک شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ پر کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے ، آپ کو درازئ عمر بالخیر نصیب کرے۔ یہ امیر ِاہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ کی دانائی ، آپ کی استقامت ، آپ کی عاجزی اور اِصْلاحِ مُعَاشرہ کا درد ہے کہ آپ ان شرارتی نوجوانوں سے اُلجھے بھی نہیں ، شرارتی نوجوان نے پان کی پِیک پھینکی تو آپ  غُصہ بھی نہیں ہوئے بلکہ موقع کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے کمال حکمتِ عملی کے ساتھ انہیں نیکی کی دعوت دی ، طنزکے زہریلے تیروں کے بدلے محبّت و شفقت کے پھول برسائے اور معاشرے  ( Society ) کے بگڑے ہوئے نوجوانوں کو نہ صِرْف نیک رستے کا مُسَافِر بنایا بلکہ نیکی کی


 

 



[1]...ہیرَ وئنِچِی کی توبہ ، صفحہ : 6-9 ملخصاً۔