Book Name:Dawat e Islami Aur Islah e Muashrah
کپڑوں پر تُھوک دی ، کپڑے خراب ہو گئے۔
یہ غیر اَخْلاقی حرکت اگرچہ سخت غُصَّہ دلانے والی تھی مگر ایک مبلغ ہر جگہ ہر حال میں مبلغ ہی ہوتا ہے ، وہ اپنے نفس کی خاطِر غُصّہ نہیں کرتا بلکہ نرمی و حکمتِ عملی سے نیکی کی دعوت عام کرتا ہے۔ شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ نے بھی یہی کیا ، آپ اُس شرارتی نوجوان کے قریب تشریف لائے ، سلام کیا اور بہت نرمی سے فرمایا : پیارے بھائی ! مجھ پر پان کی پیک تُھوک کر آپ کو کیا مِلا ؟ شرارتی نوجوان نے طنزیہ لہجے میں کہا : بس ہمیں مولویوں کو تنگ کرنے میں بہت مزہ آتا ہے۔ یہ سُن کر امیر ِاہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ نے اپنی قمیض کا دامن پھیلایا اور سنجیدگی سے فرمایا : اگر آپ کا دِل اسی میں خُوش ہوتا ہے تو لیجئے ! مزید پان کی پیک تُھوک دیجئے !
امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ کا حِلْم ( Patience ) اور ایسا شفقت بھرا لہجہ دیکھ کر اُن شرارتی نوجوانوں کے سَر شرم سے جھک گئے ، اب وہ سمجھ چکے تھے کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے ، چنانچہ انہوں نے معافی مانگی ، امیرِ اہلسنت دَامَتْ بَرَکاتہمُ العَالِیَہ نے مسکرا کر فرمایا : یونہی معافی نہیں مل جائے گی ، اس کے لئے آپ کو میرے ساتھ چائے پینی ہو گی۔
اللہ اکبر ! ایک طرف بداَخْلاقی ( Misbehavior ) سے پیش آنے والے شرارتی نوجوان اور دوسری طرف باعَمَل مبلغ کی ایسی نوازشات... ! ! بھلا کون ہے جس کا دِل ایسی شفقت پر پسیج نہیں جائے گا۔ وہ نوجوان عطاؤں کی یہ برسات دیکھ کر بہت متاثِّر ہوئے ، انہوں نے امیر ِ