Tazeem e Mustafa Kay Waqiaat

Book Name:Tazeem e Mustafa Kay Waqiaat

قَبْلَ ذٰلِکَ وَ صَلَّیْتُ رَکْعَتَیْنِ یعنی میں نے بخاری شریف کی ہر حدیث کو لکھنے سے پہلے وضو کرکے دو ( 2 ) رکعت نماز ضرور پڑھی۔ ( [1] )

 پیارے اسلامی بھائیو !  آپ نے سناکہ ہمارے بُزرگانِ دِین  رَحمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِ مْ   رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی کس قدر تعظیم کِیا کرتے تھے کہ حضرت  سعید بن مُسَیَّب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  لیٹے لیٹے حدیثِ پاک بیان نہ کرتے ، یونہی امام مالک اور امام بخاری رَحْمَۃُ اللّٰہِ  عَلَیْہِمَا  جیسے عظیم بُزرگانِ دِین کا جذبۂ ادب بھی خُوب تھا کہ حدیثِ پاک لکھنے  سے پہلے غسل  کرکے نوافل پڑھا کرتے ، حدیثِ پاک بیان کرنےکے لئے غسل کرتے ، اچھا لباس زیبِ تن کرتے ، خوشبو لگاتےاور بیانِ حدیث کے لئے باقاعدہ ایک تخت خاص فرماتے  اور یوں حدیثِ پاک کی تعظیم کا خُوب اہتمام فرمایا کرتے تھے ، اگر چہ قرآن و حدیث میں کہیں نہیں  فرمایا گیا کہ حدیث ِ پاک لیٹے لیٹے بیان نہ کرو ، اور نہ ہی یہ فرمایا گیا ہےکہ  حدیثِ پاک لکھنے اور بیان کرنے سے پہلے وضو یا غسل کرکے نوافل اَدَا کرو ، خوشبو لگاؤ ، نئے کپڑے پہنو اور مخصوص تخت پر بیٹھ کر ہی حدیثِ پاک بیان کرو وغیرہ وغیرہ ، مگر اس کے باوجود حضرت  سعید بن مُسیّب ، حضرت امام مالک اور حضرت  امام بخاری رَحْمَۃُ اللّٰہِ  عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  جیسی جلیلُ القدر ہستیوں نے  جو کہ شریعت کے مسائل و عقائد اور مزاج سے خُوب واقف تھے ، جنہیں آج بھی دُنیا جانتی پہچانتی ہے اور اُن کی عظمت کی قائل ہے ، ان مُبارَک اور عظیم ہستیوں نے صرف تعظیمِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی خاطر  احترامِ حدیثِ پاک کے یہ تمام انداز اِخْتِیار فرمائے اور اپنے طرزِ عمل سے یہ بات اچھی طرح واضح کردی کہ تعظیمِ مُصْطَفٰے  کے ہر ہر انداز کیلئے اللہ   پاک اور رسولِ اکرم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا علیحدہ حکم ضروری نہیں بلکہ ہر وہ طریقہ جائز و مُسْتَحْسَن  ( یعنی اچھا  ) ہے ، جس سے پیارے آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰے  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم


 

 



[1]مقدمہ فتح الباری ، الفصل الاول فی بیان السبب…الخ ، ۱ / ۱۰