Book Name:Tazeem e Mustafa Kay Waqiaat
فرمانِ مصطفےٰ صَلّی اللہ عَلَیْہ وآلِہ وسَلَّم : اَفْضَلُ الْعَمَلِ اَلنِّيَّۃُ الصَّادِقَۃُ سچی نیت سب سے افضل عمل ہے۔ ( [1] ) اے عاشقانِ رسول ! ہر کام سے پہلے اچھی اچھی نیتیں کرنے کی عادت بنائیے کہ اچھی نیت بندے کو جنت میں داخِل کر دیتی ہے۔ بیان سننے سے پہلے بھی اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے ! مثلاً نیت کیجئے ! * عِلْم سیکھنے کے لئے پورا بیان سُنوں گا * با اَدب بیٹھوں گا * دورانِ بیان سُستی سے بچوں گا * اپنی اِصْلاح کے لئے بیان سُنوں گا * جو سُنوں گا دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کروں گا۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
بے وضو نام مُحَمَّد نہ لینے والے بُزرگ
مکتبۃُ المدینہ کی کتاب گلدستۂ دُرود و سلام کے صفحہ 474پر ہے : مشہور بادشاہ ، سُلطان محمود غَزنوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ ایک زَبر دَست عالمِ دین اور صوم و صلوٰۃ کے پابندتھے اور باقاعدگی کے ساتھ قرآنِ پاک کی تلاوت کِیا کرتے ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اپنی ساری زِندگی عَین دینِ اسلام کے مُطابق گزاری آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ شُجاعت وبہادری کے ساتھ ساتھ عشقِ رسول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے عَظِیْم مَنْصَب پر بھی فائز تھے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے فرمانبردار غلام ایّازکا ایک بیٹا تھا ، جس کا نام محمد تھا۔ حضرت محمود غزنوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ جب بھی اس لڑکے کو بُلاتے تو اس کے نام سے پُکارتے ، ایک دن آپ نے خِلافِ معمول اُسے اے اِبنِ ایاز ! کہہ کر مُخاطب کِیا۔ ایّاز کو گمان ہوا کہ شاید بادشاہ آج ناراض ہیں ، اس لئے میرے بیٹے کو نام سے نہیں پکارا ، وہ آپ کے دَربار میں حاضِر ہوا اور عرض کی : حُضُور ! کیا میرےبیٹے سے آج کوئی غلطی سَرزد ہوگئی جو آپ نے اس کا نام چھوڑ کر اِبنِ ایاز کہہ کر پکارا؟ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے فرمایا : میں اسمِ محمد کی تَعْظِیْم کی خاطِر تمہارے بیٹے کا نام بے وضو نہیں لیتا چُونکہ اس وَقت میں بے وضو