Book Name:Tazeem e Mustafa Kay Waqiaat
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو ! تعظیمِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ پیارے آقا ، مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی احادیثِ مُبارکہ جو کہ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے مُبارَک قول و فعل پر مشتمل ہوتی ہیں ، اس کا بھی خُوب خُوب اَدَب کِیا جائے اور احادیثِ مبارکہ پڑھتے ، لکھتے ، سُنتے اور بیان کرتے ہوئے تعظیم کا بہت لحاظ رکھا جائے ، صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی تعظیم کی خاطر حدیثِ پاک کا بھی نہایت اَدَب و احترام کِیا کرتے تھے ، جیساکہ حضرت علیُّ المُرتَضٰی رَضِیَ اللہ عَنْہ سے مروی ہے : جس وقت آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کلام کرتے تو حاضرین اس طرح سر جھکا لیتے کہ گویا ان کے سَروں پر پرندے ہیں۔ ( [1] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو ! صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے علاوہ دیگر اکابر و بزرگانِ دِین رَحمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِ مْ بھی حدیثِ پاک کی انتہائی تعظیم کِیا کرتے تھے ۔جیساکہ ایک مرتبہ حضرت سعید بن مُسَیَّب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے پاس ایک شخص حاضر ہوا اور ایک حدیثِ پاک کے بارے میں پوچھنے لگا ، حضرت سعید بن مُسَیَّب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ جو کہ لیٹے ہوئے تھے فوراً اُٹھ کر بیٹھ گئے اور حدیثِ پاک بیان کر دی ، اُس شخص نے عرض کی : میں چاہتا تھا کہ آپ رَضِیَ اللہ عَنْہ کو اُٹھنے کی تکلیف نہ کرنی پڑے ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا : اِنِّیْ كَرِهْتُ اَنْ اُحَدِّثَك عَنْ رَّسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاَنَا مُضْطَجِعٌ یعنی مجھے ( بطورِ اَدَب ) یہ