Book Name:Tazeem e Mustafa Kay Waqiaat
مکتبۃُ المدینہ کی بہت ہی پیاری اورعظیمُ الشّان کتاب ” سیرتِ مُصطفیٰ “ کے صفحہ 346پر ہے۔ ذُوالْقَعْدہ 6 ھجری میں حضورِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم چودہ سو ( 1400 ) صحابۂ کرام رَضِیَ اللہ عَنْہمْ کے ساتھ عُمرے کا احرام باندھ کر مکّے کیلئے روانہ ہوئے۔ حضورِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو اندیشہ تھا کہ شاید کُفّارِ مکّہ ہمیں عُمرہ اَدَا کرنے سے روکیں گے ، اِس لئے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے پہلے ہی قبیلۂ خُزاعہ کے ایک شخص کو مکّے بھیج دِیا تھا تاکہ وہ کُفّارِمکّہ کے اِرادوں کی خبر لائے۔ جب آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کا قافلہ مقامِ عُسْفَان کے قریب پہنچا تو وہ شخص یہ خبر لے کر آیا کہ کُفّارِمکّہ نے تمام قبائلِ عرب کو جمع کرکے یہ کہہ دِیا ہے کہ مسلمانوں کو ہرگز ہرگز مکّے میں داخل نہ ہونے دِیا جائے۔چُنانچہ آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے شاہراہ سے ہٹ کر سفر شروع کردِیا اور عام راستے سے ہٹ کر آگے بڑھے اور مقامِ حُدَیْبِیہ پر پہنچ کر پڑاؤ ڈالا۔ مقامِ حُدَیْبِیہ پر پہنچ کر حضورِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے دیکھا کہ کُفّارِ قُرَیْش لڑنے کیلئے تیّار ہیں اور اِدھر مسلمانوں کا یہ حال ہے کہ سب لوگ اِحْرَام باندھے ہوئے ہیں ، آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے مُناسب سمجھا کہ کُفّارِ مکّہ سے صُلح کی گفتگو کرنے کے لئے کسی کو مکّے بھیج دِیا جائے۔ چُنانچہ اِس کام کیلئے پہلے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرت عُمرِ فاروق رَضِیَ اللہ عَنْہ کو مُنْتَخَب فرمایالیکن پھر کسی خاص وجہ سے حضرت عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عَنْہ کو مکّے بھیجا۔ اُنہوں نے مکّے پہنچ کر کُفّارِ قُرَیْش کو حُضورِ اکرم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف سے صُلح کا پیغام پہنچایا۔حضرت عُثمانِ غنی رَضِیَ اللہ عَنْہاپنی مالداری اور اپنے قبیلہ والوں کی حمایت و پاسداری کی وجہ سے کُفّارِ قُرَیْش کی نگاہوں میں بہت زیادہ معزّز تھے۔ اس لئے کُفّارِ قُرَیْش اُن کے ساتھ کوئی بدسُلوکی نہ کرسکے۔ بلکہ ان سے یہ کہا کہ ہم آپ کو اجازت دیتے ہیں کہ آپ کعبے کا طواف اور صَفا و مَرْوَہ کی سَعِی کرکے اپنا عُمرہ اَدَا کرلیں ، مگر ہم محمد ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم ) کو ہرگز ہرگز کعبے کے قریب نہ آنے دیں گے۔