Book Name:Tazeem e Mustafa Kay Waqiaat
مکّہ کی طرف سے شہنشاہِ دو عالم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے پاس صُلح کے مُعاملے میں گفتگو کرنے آئے تو اُس وقت اُنہوں نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو حضورِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی جس والہانہ انداز میں تعظیم کرتے ہوئے دیکھا ، اُس اندازِ تعظیم کو کُفّارِ مکّہ کے پاس جاکر اِن الفاظ میں بیان کِیا : قسم خُدا کی ! میں بہت سے بادشاہوں کے درباروں میں وفد ( یعنی نُمائندگی کرنے والی جماعت ) لے کر گیا ہوں ، میں قیصر ( یعنی ملکِ روم کے بادشاہ ) کسریٰ ( یعنی سلطنتِ ایران کے بادشاہ ) اور نجّاشی ( یعنی حبشہ کے بادشاہ ان سب ) کے درباروں میں بھی گیا ہوں ، لیکن خُدا کی قسم ! میں نے کوئی بادشاہ ایسا نہیں دیکھا کہ اُس کے ساتھی اِس طرح اُس کی تعظیم کرتے ہوں جیسے حضرت محمد ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم ) کے صَحابہ ( عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ) اُن کی تعظیم کرتے ہیں۔قسم خُدا کی جب وہ تُھوکتے ہیں تو اُن کا لُعاب کسی نہ کسی کی ہتھیلی پر ہی آتا ہے ، جسے وہ اپنے چہرے اور بدن پر مَل لیتا ہے ، جب وہ اپنے اَصْحاب کو کوئی حکم دیتے ہیں تو فوراً اُن کے حکم کی تعمیل ہوتی ہے ، جب وہ وضو کرتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اُن کے اَصْحاب وضو کا ( اِسْتِعْمال شُدَہ ) پانی حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے سے لَڑ پڑیں گے ، جب وہ گُفتگو فرماتے ہیں تو وہ لوگ اُن کی بارگاہ میں اپنی آواز نیچی رکھتے ہیں اور اَدَب و تعظیم کی وجہ سے اُن کی طرف آنکھ بھر کر نہیں دیکھتے ۔ ( [1] )
اسی طرح کا ایک واقعہ حضرتِ اَبُوجُحَیْفہ رَضِیَ اللہ عَنْہ اپنے والد سے روایت کرتےہیں کہ انہوں نے کہا : میں نے حضرت بلال رَضِیَ اللہ عَنْہ کو دیکھا کہ اُنہوں نے رسولُ الله صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے وضو کا اِسْتِعْمال شُدَہ پانی ( ایک برتن میں ) لِیا تو صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اُس پانی کو حاصل کرنے کے لئے دوڑ پڑے ، جسے تھوڑا سا بھی حاصل ہوگیا اُس نے ( اپنے جسم پر ) مَل لِیااور جسے حاصل نہ ہوسکا ، اُس نے کسی دوسرے کے ہاتھ