Tazeem e Mustafa Kay Waqiaat

Book Name:Tazeem e Mustafa Kay Waqiaat

وَ اِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِیْسَؕ-اَبٰى وَ اسْتَكْبَرَ ﱪ وَ كَانَ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ(۳۴)

( پ۱ ، البقرۃ : ۳۴ )

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں کو حکم دِیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کِیا  اس نے انکار کیا  اور تکبر کِیا اور کافِر ہو گیا۔

                                                معلوم ہوا کہ تعظیمِ نبی سے انکار ہی وہ کُفر ہے جو انسان کی پیدائش  کے بعد سب سے پہلے ہوا اور باقی کُفرِیّات کا وُجُود بعد میں ہوا۔ ( [1] )  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                             صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمَّد

 پیارے اسلامی بھائیو !  آیتِ مُبارکہ اور اُس کی تفسیر کی روشنی میں معلوم ہوا کہ نبی کی تعظیم کیلئے کروائے جانے والے سجدے سے انکار ، شیطان لعین کے کُفر کا سبب بنا ، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ نبی کی تعظیم میں ہرگز ہرگز کمی نہ آنے دیں ، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ تعظیم کے طور پر کِیا جانے والا سجدہ پچھلی شریعتوں میں تو جائز تھا مگر اب کسی صُورت جائز نہیں ۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب !                                              صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمَّد

ایک مرتبہ رسولُ اللہ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم چند مہاجرین و انصار کے جُھرمٹ میں جلوہ افروز تھے کہ اس دوران ایک اُونٹ بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوا اور اُس نے  آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو سجدہ کِیا ، صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  عرض کرنے لگے ، يَا رَسُوْلَ اللهِ تَسْجُدُ لَكَ الْبَهَائِمُ وَالشَّجَرُ فَنَحْنُ اَحَقُّ اَنْ نَسْجُدَ لَكَ یعنی یارسولَ الله صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم جانور اور درخت آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو سجدہ کر تے ہیں ، لہٰذا ہم تو زیادہ اِس بات کے حق دار ہوئے کہ آپ صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو سجدہ کریں ، نبیِ کریم صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اپنے رَبّ کی عبادت کرو اوراپنے بھائی کی عزّت کرو ، اگر میں کسی کو غیرِ خدا کے


 

 



[1]  تعظیمِ نبی ، ص۶ ، بتغیرقلیل