Book Name:Tilawat e Quran Ki Barkatain
3صَفْحَہ 484سے دوفرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ مُلاحَظہ ہوں : ( 1 ) تم میں بہتر وہ شخص ہے ، جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔ ( بُخاری ج۳ص۴۱۰ حدیث ۵۰۲۷ ) ( 2 ) جوقرآن پڑھنے میں ماہر ہے ، وہ کراماً کاتِبِین کے ساتھ ہے اور جو شخص رُک رُک کر قرآن پڑھتا ہے اور وہ اُس پر شاق ہے ، یعنی اُس کی زَبان آسانی سے نہیں چلتی ، تکلیف کے ساتھ اَدا کرتا ہے ، اُس کے لیے دو اَجْر ہیں۔ ( مُسلِم ص۴۰۰ حدیث۷۹۸ ) اللہ پاک ہمیں دُرُسْت تَلفُّظ کے ساتھ قرآنِ پاک سیکھنے کیلئے مدرسۃ ُالمدینہ ( بالغان ) میں شرکت کی توفیق عطافرمائے ۔ اٰمین بجاہِ النَّبی الامین صَلَّی اللہ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! تلاوتِ قرآنِ پاک کی برکتیں صحیح معنوں میں اسی صُورت میں حاصل ہوسکیں گی ، جب ہم اس کے آداب کو بھی ملحوظِ خاطِررکھتے ہوئے تلاوت کریں گےاور اگر آداب کا لحاظ نہ رکھا جائےتو نہ اس کے مَقاصد حاصل ہوسکیں گے اور نہ ہی برکتوں سے مُسْتَفِیْض ہوں گے بلکہ بعض صُورتوں میں گُناہ کے مُر تکب بھی ٹھہر سکتے ہیں۔آئیے ! چندآداب سُنتے ہیں تاکہ صحیح معنوں میں قرآنِ کریم پڑھ کر اس کی برکتیں پاسکیں ۔
* امیرُ المؤمنین حضرتِ عمرفاروقِ اعظم رَضِیَ اللہ عَنْہُ روزانہ صبح قرآنِ مجیدکو چُوماکرتے اور فرماتے : ’’یہ میرے رَبّ کاعہداور اس کی کتاب ہے۔‘‘ ( دُرِّمُختار ج ۹ ص۶۳۴ ) * تلاوت کے آغاز میں اَعُوذُپڑھنا مُسْتَحَب ہے اور ابتِدائے سُورت میں بِسْمِ اﷲ سُنَّت ، ورنہ مُسْتَحَب ( بہارِ شریعت ، ۱/۵۵۰ ، حصّہ ۳ ) * باوُضُو ، قِبلہ رُو ، اچّھے کپڑے پہن کر تِلاوت کرنا مُسْتَحَب ہے ( اَیضاًص۵۵۰ ) * قرآنِ مجیددیکھ کر پڑھنا ، زَبانی پڑھنے سے افضل ہے کہ یہ پڑھنا بھی ہے اور دیکھنا اور ہاتھ سے اس کا چُھونا بھی اور یہ سب کام عِبادت ہیں۔ ( غُنْیَۃُ المُتَمَلّی ص۴۹۵ ) * قرآنِ مجید کو نہایت اچّھی آواز سے پڑھنا چاہیے ، اگرآواز اچّھی نہ ہو تو اچّھی آواز بنانے کی کوشش کرے ، مگر لَحن کے ساتھ پڑھنا کہ حُرُوف میں کمی بیشی ہوجائے جیسے گانے