Book Name:Khof-e-Khuda Hasil Karnay Kay Tariqay

رَحْمت۔ امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : عِبَادت کے رستے پر چلنا اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک تم اپنے اندر خوفِ خُدا اَور اُمِّیدِ رحمت کی صفات پیدا نہ کر لو۔ امام غزالی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ مزید فرماتے ہیں : نَفْسِ اَمَّارہ بُرائی کا انتہائی دِلدادہ ہے ، یہ اس وقت تک گُنَاہوں سے باز نہیں آ سکتا جب تک زبردست خوفِ خُدا نہ پیدا کر لیا جائے ، لہٰذا نَفْسِ اَمَّارہ کو عبادت کے رستے پر چلانے کے لئے ضروری ہے کہ اس پر ہر وقت خوفِ خُدا کا کَوْڑا مُسَلَّطْ رکھا جائے۔ پھر عِبَادت گزار بننے کے لئے خوفِ خُدا اِس لئے بھی ضروری ہے کہ عِبَادت کے راستے میں خطرے بہت سارے ہیں مثلاً تکبر ہے ، خود پسندی ہے ، اور بہت ساری چیزیں ہیں جو عِبَادت کو تباہ کر کے رکھ دیتی ہیں ، ان سب سے بچنے کا یہی طریقہ ہے کہ بندہ اپنے اندر خوفِ خُدا پیدا کرے ، ہر وقت اللہ پاک کی بےنیازی سے خوف زدہ رہے ، خود کو عذابِ قبر سے ، جہنّم سے ، بارگاہِ اِلٰہی میں حاضِری سے ڈراتا رہے۔ اس کے بغیر کماحَقُّہٗ عِبَادت گزار بن پانا ممکن نہیں۔ ([1])    

خوفِ خُدا حاصِل کرنے کے طریقے

پیارے اسلامی بھائیو!  ہم نے خوفِ خُدا کی اہمیت کے متعلق سُنا ، خوفِ خُدا ہی وہ بنیادی چیز ہے جس کے ذریعے ہم اپنے دُنیا میں آنے کے مقصد کو پُورا کر سکتے ہیں ، خوفِ خُدا کے ذریعے ہی ہم گُنَاہوں سے بچ سکتے ہیں ،  خوفِ خُدا ہی کے ذریعے ہمارا مُعَاشَرہ مِثَالی معاشرہ بن سکتا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ہمارے اندر خوفِ خُدا پیدا کیسے ہو گا؟ *اس کے لئے قرآنِ کریم کی تِلاوت کا معمول بنایا جائے ، بالخصوص وہ آیات جن میں اللہ پاک کے


 

 



[1]...منہاج العابدین ، صفحہ : 369-370 خلاصۃً۔