Book Name:Khof-e-Khuda Hasil Karnay Kay Tariqay

کے قہر و غضب سے وہی ڈرتا ہے جو سعادت مند ہے۔  تفسیر رُوْحُ المعانی میں ہے : جب اِبْلِیْس لَعِیْن (لعنتی شیطان) مَرْدُود ہوا یعنی حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلَام کو سجدہ نہ کرنے کے جُرْم میں اسے بارگاہِ اِلٰہی سے دُھتکار دیا گیا تو یہ دیکھ کر حضرت جبرائیل اور حضرت میکائیل عَلَیْہِمَا السَّلَام رونے لگے ، اللہ پاک نے فرمایا : تمہیں کس چیز نے رُلایا؟ عرض کیا : یارَبّ! ہم تیری خُفیہ تدبیر سے بےخوف نہیں۔ ارشاد ہوا : ایسے ہی رَہو ، میری خُفیہ تدبیر سے کبھی بےخوف مت ہونا۔ ([1])

تِرے خوف سے ، تیرے ڈر سے ہمیشہ    میں تھرتھر رہوں کانپتا یااِلٰہی!

مِرے اَشْک بہتے رہیں کاش ہر دَم        ترے خوف سے یاخُدا یااِلٰہی!

ایمان کی سلامتی کی کسی کے پاس گارنٹی نہیں

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ رَحْمٰن کا کروڑہا کروڑ احسان ہے کہ اس نے ہمیں انسان بنایا ، مسلمان کیا ، اپنے پیارے حبیب ، دِلوں کے طبیب صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کا دامَنِ کرم ہمارے ہاتھوں میں دیا ،   اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم مسلمان ہیں مگر ہم میں سے کسی کے پاس اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ وہ مرتے دَم تک مسلمان ہی رہے گا ، جس طرح بےشُمار کُفَّار خوش قسمتی سے مسلمان ہو جاتے ہیں ، اسی طرح بہت سارے بدنصیب مسلمانوں کا مَعَاذَ اللہ! اِیمان سے پِھر جانا بھی ثابِت ہے۔ آہ! جو اِیْمان سے پھِر کر یعنی کافِر و مُرْتَدْ ہو کر مرے گا ، وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دوزَخ میں رہے گا۔ پارہ : 2 ، سورۂ بقرہ ، آیت : 217 میں ارشاد ہوتا ہے :


 

 



[1]...تفسیر رُوح المعانی ، پارہ : 19 ، سورۂ نمل ، زیرِ آیت : 10 ، جز : 19 ، صفحہ : 217۔