Book Name:Hajj Kay Fazail or Is Kay Ahkamaat
میں بے قرار تھا ۔ ایک رات جب میں سویا تومیری سوئی ہوئی قسمت انگڑائی لے کر جاگ اٹھی ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ میں خواب میں جنابِ رسالتِ مآب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت سے شَرَفْیاب ہوا۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمنے ارشاد فرمایا : ’’تم اِس سال حج کے لئے چلے جانا۔ ‘‘میری آنکھ کھُلی تو دل خوشی سے جھوم رہا تھا ، سرکارِ مدینہ ، راحتِ قلب وسینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی یہ میٹھی میٹھی آواز کانوں میں رَس گھول رہی تھی ، “ تم اِس سال حج کیلئے چلے جانا۔ “ بارگاہِ نبوَّت سے حج کی اجازت مل چکی تھی ، میں بہت شاداں وفَرحاں تھا ۔ اچانک یاد آیا کہ میرے پاس زادِ راہ(یعنی سفر کا خرچ) تو ہے نہیں! اس خیال کے آتے ہی میں غمگین ہوگیا ۔ دوسری شب محبوبِ رب ، شَہَنْشاہِ عرب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکی خواب میں پھر زیارت ہوئی ، لیکن میں اپنی غُربت کا ذکر نہ کر سکا۔ اِسی طرح تیسری رات بھی خواب میں بارگاہِ رسالت سے حکم ہوا : ’’ تم اِس سال حج کو چلے جانا۔ ‘‘میں نے سوچا اگر مکّی مَدَنی سرکار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمچوتھی بار خواب میں تشریف لائے تو میں اپنی مالی حالت کے متعلق عرض کردوں گا ۔
چوتھی رات پھر سرورِ کائنات ، شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے میرے غریب خانے میں جلوہ گَری فرمائی اور ارشاد فرمایا : ’’ تم اِس سال حج کو چلے جانا۔ ‘‘میں نے دَسْتْ بَسْتہ عرض کی : “ میر ے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم! میرے پاس اَخراجات نہیں ہیں۔ “ ارشاد فرمایا : “ تم اپنے مکان میں فُلاں جگہ کھودو وہاں تمہارے دادا کی زِرَہ موجود ہوگی۔ “ اِتنا فرماکر سلطانِ بَحْرو بَر صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لے گئے ۔ صُبْح جب میری آنکھ کُھلی تو میں بہت خوش تھا ۔ نَمازِ فَجر کے بعد آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم