Book Name:Teen Psandida Sifat

تفسیر صراط الجنان میں ہے : زمانۂ جاہلیت میں لوگوں کی یہ عادت تھی کہ جب وہ حج کے لئے اِحْرام باندھ لیتے ، پھر اگر انہیں کسی ضرورت سے اپنے گھر جانا ہوتا تو گھر کے دروازے سے داخِل نہیں ہوتے تھے بلکہ گھر کی پچھلی دیوار توڑ کر اندر آتے تھے اور اس کام کو نیکی سمجھتے تھے ، اس پر یہ آیت نازِل ہوئی اور اللہ پاک نے فرمایا : یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں کے پیچھے سے آؤ ، اَصْل نیکی تقویٰ ہے۔ ([1]) 

مَعْلُوم ہوا اَصْل میں نیکوکار وہ شخص ہے جو تقویٰ والا ہے اور یہ واضِح بات ہے؛ *حقیقت میں پابندی کے ساتھ نماز وہ پڑھ سکتا ہے جس کے اندر خوفِ خُدا موجود ہو ورنہ کتنے ایسے ہیں جنہیں فرصت مِل جائے تو نماز پڑھ لیتے ہیں ، نہ ملے تو مَعَاذَ اللہ! نمازیں قضا کر دیتے ہیں ، کتنے ایسے ہیں جو مسجد میں آتے تو نماز پڑھنے ہیں مگر غیبتیں کر کے ، چغلیاں کر کے ، مسجد کی بےادبی کر کے ، مسجد میں دُنیوی باتیں کر کے گُنَاہوں کی گٹھڑی سَر پر ڈال کر لے جاتے ہیں ، *روزہ بھی حقیقت میں وہی رکھ سکتا ہے جس کے دِل میں تقویٰ ہے ، ورنہ کتنے روزہ دار ایسے ہیں جو روزے میں ٹائم پاس کے نام پر فضولیات میں لگے رہتے ہیں بلکہ کئی تو روزہ رکھ کر گُنَاہ کرنے سے بھی باز نہیں آتے ، * حج بھی حقیقت میں وہی کرتا ہے جس کے دِل میں تقویٰ ہے ، ورنہ کتنے ایسے ہیں جو دورانِ طواف بھی بَس سیلفیاں بنانے میں مَشْغول رہتے ہیں ، اسی طرح صدقہ و خیرات ، غریبوں کی مدد ، دوسروں کے ساتھ نیک سلوک وغیرہ یہ سارے نیک اعمال حقیقت میں وہی کر سکتا ہے جس کے دِل میں تقویٰ ہو ، ورنہ کتنے ایسے ہیں جو نیکی کر کے بھی ثواب ضائع کر دیتے ہیں ،


 

 



[1]...صراط الجنان ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت : 189 ، جلد : 1 ،  صفحہ : 304۔