Book Name:Barakate Namaz aur Tarke Namaz ke Waeiden

ریکارڈر وغیرہ پر بجائے جاتے اور سُنے جاتے ہیں ، نَماز پڑھنے کے باوُجُود ، موبائل ، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا  کے غَلَط اِسْتعِمال کے ذَرِیعے گُناہوں کے عَمِیْق گڑھے کی طَرف تیزی سے گرنے کا سِلْسِلہ جاری و ساری ہے ، نَماز پڑھنے کے باوُجُود گالی گلوچ ، غیبت ، چُغْلی ، فُحْش گوئی ، دِل آزاری ، لوگوں کی حَق تَلَفی ، سُود اور رِشْوت کے لَین دَین وغیرہ وغیرہ کبیرہ گُناہوں میں اِبْتِلائے عام ہے۔ حَیْرت بالائے حَیْرت کہ نماز پڑھنے کے باوُجُود اپنا چہرہ جس پراللہ پاک نےاپنے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مَحَبَّت کی نِشانی پیدا فرمائی ہے اورشَہَنْشاہِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا یہ فرمانِ شاہی بھی مَوْجُود  ہے کہ “ داڑھی بڑھاؤ ، مُونچھیں کترواؤ اورآتش پَرَسْتوں کی مُخالَفَت کرو۔ “ (صحیح مسلم ، ص١٥٤ ، رقم ٥٥۔ (٢٦٠))پھر بھی نِہایَت بے دَرْدِی کے ساتھ چہرے سے اِس مَحَبَّت کی نِشانی کو نوچ مُونڈ کر گندی نالی تک میں بہا دینے سے گُریز نہیں کیا جا رہا ، حالانکہ داڑھی مُنْڈانا اورکتَروا کر ایک مُٹھی سے کم کردینا دونوں حَرام ہے۔ نَماز پڑھنے کے باوجود آخر ایسا کیوں؟

اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ پاک کافرمانِ عالیشان یقیناً قَطعاً حَق ہے ، نَماز پڑھنے والے کو یقیناً گُناہوں سے باز رہنا ہی چاہیے ، تو آخر کیا وَجہ ہے کہ نَمازی ہونے کے باوُجُود فَرنگی تَہْذِیْب اور فیشن کی آفت سے جان نہیں چھوٹتی؟ آخِر کیوں سُنَّتوں کی جانِب دل مائِل نہیں ہوتا؟ کیا حقیقی نَمازی جُھوٹا ، دَغا باز ، چُغُل خور ، رِزْقِ حَرام کھانے والا ، فلموں ڈِراموں کا دِلْدادَہ اور مَعَاذَ اللہ آتش پَرَسْتوں جیسے دُشْمنانِ مُصْطفٰے کی طَرح داڑھی مُنڈا ہوسکتا ہے؟ نہیں ۔ ۔ کبھی نہیں۔ ۔ ایک حقیقی نَمازی ہرگز  ان بُرائیوں میں مبُتْلا نہیں ہوسکتا ۔

امیرِ اہلسُنَّت ، بانیِ دعوتِ اسلامی حَضْرتِ علامہ مولانا ابُو بلال محمد الیاس عطؔار قادِری رَضَوی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اِصلاحِ اُمّت کے مُتَعَلّق  اپنے قَلبی جَذبات کی عکّاسی اِن اَشْعار میں کرتے ہوئے ، غُلامانِ رَسُول کوسمجھانے کی کوشش فرماتے ہوئے اِرشاد فرماتے ہیں :