Book Name:Barakate Namaz aur Tarke Namaz ke Waeiden

شرمِنْدہ ہو) گئی چُونکہ شادی شُدہ بھی تھی اور اُسے اپنےشوہرِنامدار کے حُقُوق کی بھی خَبْر تھی کہ شوہر کی نافرمانی سے دُنیا و آخرت میں تَباہی اور بَربادی کے سِوا کچھ ہاتھ نہیں آتا ، لہٰذا کچھ سوچ سمجھ کر وہ چِٹّھی اپنے شوہرِ نامدار کی خِدْمت میں پیش کردی۔

اُس کا شوہر نِہایت ہی پرہیزگار ہونے کے ساتھ ساتھ عقلمند بھی تھا۔ اُسے اپنی زَوجہ پر پُورا اِعْتِماد تھا۔ دونوں ایک دُوسرے سے خُوش تھے اور اِزْدَواجی زِنْدَگی نِہایَت ہی خُوشگوار تھی ، حُسْنِ اِتفاق سے وہ ایک مَسْجِد میں اِمامت بھی کرتا تھا۔ لہٰذا اُس چِٹھی کے جَواب میں اپنی زَوْجہ ہی کی مَعْرِفَت اُس نے یہ جواب دِلوایا کہ پہلے فُلاں مَسْجد میں فُلاں اِمام کے پیچھے مُتَواتِر چالیس (40) روز پانچوں  وَقْت  باجماعت نَماز اَدا کرو ، پھرآگے دیکھا جائے گا۔ “ مرتا کیا نہ کرتا “ بے چارہ عاشِق جو ٹھہرا ، اُس نے شَرط مَنظور کرلی اور پابندی سے نَمازِ باجماعت شُروع کردی۔ جُوں جُوں دِن گزرتے گئے ، نَماز کی بَرَکَتیں اُ س پر آشکار ہوتی چلی گئیں۔ جب چالیس دن گُزر گئے تو اُس کے دل کی دُنیا ہی بدل چکی تھی ، چُنانچہ یہ پیغام بھیج دیا : مُحْترمہ ! نَماز کی بَرَکت  سے میری آنکھ کُھل گئی ہے ، میں مَعَاذَ اللہ  حَرام کاری کے خَواب دیکھتا تھا ، لیکن اللہ پاک کاکروڑ ہا کروڑ شکر کہ اُس نے مجھے تیری مَحَبَّت سے چُھٹکارا عطا کردیا ہے اور اب میرے دل میں اپنے رَبّ کریم کی مَحَبَّت موجیں ماررہی ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ میں نے تیری مَحَبَّت اوراپنی بدنِیَّتی سے توبہ کرلی ہے اور تجھ سے مُعافی کا طلبگار ہوں۔

جب اُس نیک خاتون نے اپنے شوہر کو یہ پیغام سُنایا تو سُنَّتوں کا درد رکھنے والا نیک مرد ایک بگڑے ہوئے اِسلامی بھائی کی اِصْلاح کی خُوشخبری پا کر مَسرت سے جُھوم اُٹھا اور اُس کی زبان سے بے ساخْتَہ یہ جاری ہوگیا۔ صَدَقَ اللہ الْعَظِیْمُ  فِیْ قَوْ لِہٖ ( یعنی رَبِّ عَظِیْم نے بالکل سچ فرمایا )

اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَآءِ وَ الْمُنْكَرِؕ- ۲۱ ، العنکبوت : ۴۵)                                

تَرْجَمَۂ کنز الایمان : بے شک نَماز مَنْع کرتی ہے بےحَیائی اور بُری بات سے ۔