Book Name:Quran Kay Huqooq

وَ هٰذَا كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ مُبٰرَكٌ فَاتَّبِعُوْهُ  (پارہ8 ، سورۃالانعام : 155)  

ترجمہ کنز الایمان : اور یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری تو اس کی پیروی کرو

مَعْلُوم ہوا قرآنِ مجید کا اَہم اور بنیادی حق اس پر عمل کرنا ، اس کی کامِل اِتِّباع کرنا ، اس کے بتائے ہوئے انداز پر زِندگی گزارنا ہے ۔ قرآنِ مجید کتابِ ہدایت ہے ، بے شک اسے دیکھنا بھی عبادت ہے ، اسے چھونا بھی عبادت ہے ، اس کی تلاوت کرنا بھی عبادت ہے مگر اس کے باوُجُود جب تک اس پر عمل نہ کیا جائے اس وقت تک کما حَقُّہ ہدایت نصیب نہیں ہو سکتی بلکہ اللہ پاک کے آخری نبی ، مکی مدنی صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : کتنے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن اُن پر لعنت کرتا ہے۔ ([1])

عُلَمائے کرام نے اس حدیثِ پاک کا ایک معنی یہ بھی لکھا ہے کہ اس سے مُراد وہ شخص ہے جو قرآنِ کریم کی تلاوت تو کرتا ہے مگر اس پر عمل نہیں کرتا۔ ہم خود ذرا غور کریں : *ایک شخص قرآنِ پاک کی تِلاوت کر رہا ہے ، قرآن کہتا ہے :

لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱)  (پارہ3 ، سورۃال عمران : 61)

ترجمہ کنز الایمان : تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت۔

اگر یہ شخص جھوٹ بولتا ہے تو یہ لعنت یقیناً اس پر بھی آئے گی ، *قرآن کہتا ہے :

لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ(۸۶)  (پارہ3 ، سورۃال عمران : 86)

ترجمہ کنز الایمان :  اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا۔

اگر یہ تلاوت کرنے والا خود ظالم ہے ، دوسروں کے حُقوق پامال کرنے والا ہے تو یہ وعید اس کی طرف بھی آئے گی ، *قرآنِ مجید بےنمازی کی سزائیں بیان فرماتا ہے ، اگر یہ


 

 



[1]...المدخل لابن الحاج ، بیان : فضل تلاوۃ القران ، جلد : 1 ، صفحہ : 85۔