Book Name:Faizan e Sayeda Khaton e Jannat

سخاوت کے پیکر حضرات نے آج بھی ساری روٹیاں یتیم کو دے دیں اور خود پانی ہی سے افطار کر لیا ، تیسرا روزہ رکھا گیا ، شام ہوئی ، دسترخوان لگا ، سورج ڈوبنے کا انتظار ہو رہا تھا کہ پھر دستک ہوئی ، آواز آئی : میں قیدی ہوں ، بھوکا ہوں۔ تیسرے دِن بھی ان مُبَارَک  ہستیوں نے ساری روٹیاں اس سائِل کو دے دِیں اور خود پانی ہی سے روزہ افطار کر لیا۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! آلِ رسول نے 3 روزے رکھے اور تینوں روزے پانی سے افطار فرمائے ، اللہ پاک کو ان کی یہ ادا پسند آئی اور اللہ پاک نے پارہ 29 ، سُوْرَۂ دَہَرْ کی آیت : 8 اور 9 نازِل فرمائی ، اِرْشاد ہوتا ہے :

وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ مِسْكِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّ اَسِیْرًا(۸) اِنَّمَا نُطْعِمُكُمْ لِوَجْهِ اللّٰهِ لَا نُرِیْدُ مِنْكُمْ جَزَآءً وَّ لَا شُكُوْرًا(۹) (پارہ29 ، سورۃالدھر : 8-9)                                                                                                                                                                 

ترجمہ کنز الایمان : اور کھانا کھلاتے ہیں اس کی محبت پر مسکین اور یتیم اور اَسِیْر (قیدی) کو ، ان سے کہتے ہیں ہم تمہیں خاص اللہ کے لئے کھانا دیتے ہیں ، تم سے کوئی بدلہ یا شکر گزاری نہیں مانگتے۔

بھوکے رہتے تھے خود ، اَوروں کوکھلا دیتے تھے

کیسے صابر تھے محمد کے گھرانے والے

اے عاشقانِ رسول! رمضان کیسے گزارنا چاہیے؟ یہ سُوال شایدہر سال ہی رمضان کا چاند دیکھ کر ہمارے ذہن میں اُبھرتا ہو گا ، سیدۂ کائنات رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے گھر مُبَارَک کی اس سبق آموز حکایت نے اس سوال کا کیسا پیارا جواب دے دیا کہ رمضان ماہِ صبر ہے تو صبر کر کے ہی گزارا جائے گا ، رمضان المبارک ماہِ مؤاسات (یعنی ہمدردی اور بھلائی کا مہینا)


 

 



[1]...خزائن العرفان ، پارہ29 ، الدھر ، تحت الآیۃ : 8-9 ، صفحہ : 1073۔