Book Name:Faizan e Sayeda Khaton e Jannat

کی برکت سے اِنْ شَآءَ اللہ! اربوں کھربوں نیکیاں ہاتھ آجائیں گی۔  

اللہ پاک ہم سب کوکَثْرت سے دُعائیں مانگنے کی توفیق عطا فرمائے ، ماہِ رمضان تو یوں بھی اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ! دُعائیں مانگنے کا مہیناہے ، ماہِ رمضان میں افطار کے وقت دُعائیں قبول ہوتی ہیں ، سحری کے وَقْت دُعائیں قبول ہوتی ہیں ، لہٰذاہمیں چاہئے کہ ہم خوب کَثْرت سے دُعائیں مانگا کریں۔ اللہ پاک توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔

آئیے! سیِّدہ فاطمۃ الزہراء رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے فَقْر ، سخاوت اور خیر خواہی کی ایک اَور حِکایت سنتے ہیں : تفسیر خزائِنُ العرفان میں ہے : ایک مرتبہ حسنین کریمین رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا بیمار ہوئے تو حضرت علی المرتضیٰ ، حضرت فاطمۃ الزہراء اور ان کی ایک کنیز حضرت فِضَّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ ، ان تینوں ذِی قَدْر حضرات نے مَنَّت مانی کہ اللہ پاک حسنینِ کریمین رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا کو شِفَاعطا فرمائے تو ہم تینوں 3 ، 3 روزے رکھیں گے ، اللہ پاک نے حسنینِ کریمین رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا کو شفا عطا فرمائی ، اب حضرت علی المرتضیٰ ، حضرت فاطمۃ الزہراء اور ان کی کنیز حضرت فضہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ نے مَنَّت پوری کرنے کے لئے روزہ رکھا ، حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ تھوڑے سے جَو لائے تاکہ ان سے روٹی بنا کر افطاری کی جا سکے ، حضرت فاطمۃ الزہراء رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے پہلے دِن روٹی بنائی ، کھانا رکھا گیا ، سورج ڈوبنے کا انتظار ہونے لگا ، اتنے میں دروازے پر دستک ہوئی اور ایک مسکین نے صدا لگائی : اے ساداتِ کرام! میں مسکین ہوں ، بھوکا ہوں۔ اِن حضراتِ ذی وقار نے مَوْجُود روٹیاں اُٹھا کر مسکین کو دے دیں اور روزہ پانی ہی سے افطار کر لیا ، اگلے دِن دوسرا روزہ رکھا گیا ، شام ہوئی ، روٹی تیار کی گئی ، دسترخوان لگا ، سورج ڈوبنے کاانتظار ہو رہا تھا کہ دروازے پر دستک ہوئی ، آواز آئی : میں یتیم ہوں اور بھوکا ہوں۔ ان