Book Name:Faizan e Sayeda Khaton e Jannat

رکھنے ہی رکھنے ہیں۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان اور ہمارے مزاج میں ایک بڑا فرق یہ بھی ہے کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نیکی ، جنَّت ،  ثوابِ آخرت اور رِضائے الٰہی کے حریص تھے مگر جیسے جیسے مصطفےٰ جانِ رحمت  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے ظاہِری حیات کے زمانے سے دُوری آتی جا رہی ہے ، ہم لوگ سہولت پسند ہوتے جا رہے ہیں ، گرمی کے روزے بھی اگرچہ رکھنے والے رکھتے ہی ہیں مگر عموماً خواہش یہی ہوتی ہے کہ کاش! رمضان المبارک سردیوں میں تشریف لاتا تو آسانی رہتی۔ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا مزاج اس کے اُلٹ تھا ، وہ گرمی کے روزوں کو زیادہ پسند کرتے تھے ، مولائے کائنات ، اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْن حضرت علی المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : مجھے 3 چیزیں بہت پسند ہیں ، ان میں سے ایک ہے : صِیَامُ الصَّیْف  گرمیوں میں روزے رکھنا۔ ([1])

گرمی کے روزوں کے فوائد

دیکھا جائے تو گرمیوں کے روزے کے فوائد زیادہ ہیں مثلاً *روزہ رکھنا عِبادت ہے اور گرمیوں میں ہمیں زیادہ دیر تک روزے سے رہنے کی سعادت ملتی ہے ، گرمیوں میں عموماً 15 سے 16 گھنٹے کا روزہ ہوتا ہے  لیکن سردیوں میں عموماً 11 یا 12 گھنٹے کا روزہ ہوتا ہے ، یعنی گرمیوں میں ہم دِن رات کا اَکثْر حِصّہ روزے سے رِہ کر عِبَادت میں گزارتے ہیں اور سردیوں میں کم حِصَّہ روزے والی عِبَادت میں گزرتا ہے* روزے دار کے اَعْضا تسبیح کرتے ہیں ، لہٰذا گرمیوں کے روزے میں ہمارے اعضا زیادہ دیر تک تسبیح کریں گے *روزہ دار کے لئے دریا کی مچھلیاں دُعائے مغفرت کرتی ہیں ، لہٰذا گرمیوں کے روزے


 

 



[1]...الرِّیَاضُ النَّضرۃ ، الباب الرابع ، جلد : 1 ، صفحہ : 52۔