Book Name:Faizan e Sayeda Khaton e Jannat

میں زیادہ دیر تک یہ دُعائے مغفرت ملتی رہتی ہے*صبر کرنے والے کو اللہ پاک کی مَعِیَّت (یعنی مددو نُصْرت) نصیب ہوتی ہے ، قرآنِ مجید میں ارشاد ہوتا ہے :

اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۵۳)  (پارہ : 2 ، البقرۃ : 153)                                     

ترجمہ کنز الایمان : بےشک اللہ صابِروں کے ساتھ ہے۔

گرمیوں کے روزے میں ہم زیادہ دیر تک عملی طور پر صبر کا مُظَاہَرہ کر رہے ہوتے ہیں اور بندہ جب تک صبر کرتا رہتا ہے ، آیتِ کریمہ کے مُطَابِق اس وَقْت تک بندے کو اللہ پاک کی مَعِیَّت (یعنی مدد ونصرت) نصیب رہتی ہے ، لہٰذا گرمیوں کے روزے میں زیادہ دیر تک اللہ پاک کی مَعِیَّت (یعنی مدد ونصرت) نصیب ہو گی *گرمیوں کے روزے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ گرمی میں بھوک پیاس کا احساس زیادہ ہوتا ہے ، جب بھوک پیاس کا احساس زیادہ ہو گا ، تبھی تو غریبوں کی غربت اور بھوک کا اِحْسَاس ہو سکے گا ،   بھوک پیاس کا احساس زیادہ ہو گا تو جسم کی زکوٰۃ زیادہ نکلے گی ، بھوک پیاس کا احساس زیادہ ہو گا تبھی تو سرکش نفس قابُو میں آئے گا اور نَفْس جتنا قابُو میں رہے گا ، عقل اُتنی ہی بیدار ہو گی ، دِل میں اتنی ہی نورانیت بڑھے گی ، اور جتنی دِل کی سیاہی مٹے گی ، جتنی دِل میں نورانیت بڑھے گی ، اتنا ہی اللہ پاک کی طرف رجوع زیادہ ہو گا ، عبادات کی رغبت زیادہ ملے گی ، گُنَاہوں سے نفرت ، تقویٰ ، پرہیز گاری اتنی ہی زیادہ نصیب ہو گی۔ حضرت بایزید بسطامی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے ایک مرتبہ اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا : مولیٰ! میں تیرا قُرْب کیسے حاصِل کر سکتا ہوں؟ غیب سے آواز آئی : اُتْرُکْ نَفْسَکَ فَتَعَالِ اپنے نفس کو چھوڑ دو اور چلے آؤ!

اے عاشقانِ رمضان!مَعْلُوم ہوا بندہ جتنا زیادہ نَفْس کو دبائے ، اتنا زیادہ قربِ الٰہی نصیب ہوتا ہے اور گرمیوں کے روزوں میں چونکہ زیادہ دیر تک نَفْس کو دبانا ، کھانے ، پینے