Book Name:Faizan e Sayeda Khaton e Jannat

بھی خود بخود دِل میں پیدا ہو جاتا ہے۔ سیدۂ کائنات حضرت فاطمۃ الزہراء رَضِیَ اللہُ عَنْہَا اسی معنی کے لحاظ سے “ فَقْر “ میں کمال رکھنے والی خاتون تھیں۔

سلطان الفقر حضرت شیخ سلطان باہو رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : فَقْرکے انتہائی درجے پر پہنچ کر آدمی “ فَنَا فِی اللہ “ ہوجاتا ہے ، پھر حالت یہ ہوتی ہے کہ “ لَایَحْتَاجُ اِلیٰ رَبِّہٖ وَلَا اِلیٰ غَیْرِہٖیعنی پھر بندہ نہ اپنے رَبّ سے اپنے لئے کچھ مانگتا ہے نہ اس کے عِلاوہ کسی سے کوئی حاجت رکھتا ہے بلکہ اللہ پاک جس حال میں رکھے اسی میں خوش رہتا ہے۔ شیخ سلطان باہو رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  مزید فرماتے ہیں : جو لوگ فقر کے اس انتہائی رُتبے پر پہنچے ہیں اُن میں ایک بڑا نام خاتون ِجنّت حضرت فاطمۃ الزہراء رَضِیَ اللہُ عَنْہَا  کا ہے۔ ([1])

نبی کے دِل کی راحت اور علی کے گھر کی زینت ہیں

بیاں کس سے ہو ان کی پاک طینت ، پاک طلعت کا

حضرت فاطمۃ الزہراء رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کا جذبہ خیر خواہی

امامِ حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سیِّدہ خاتون جنّت رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے بڑے شہزادے ہیں ، آپ فرماتے ہیں : میں نے اپنی والِدَہ محترمہ کو دیکھا ، رات کو مسجدِ بیت کی محراب (یعنی گھر میں نماز پڑھنے کی مخصوص جگہ) میں نماز پڑھتی رہتیں یہاں تک کہ نمازِ فجر کا وَقْت ہو جاتا۔ ([2])

وہ شب بیدار ، وہ صرفِ رکوع و سجدۂ پیہم

وہ جن کی ذات پہ نازاں حضور رحمتِ عالم


 

 



[1]...رسالہ روحی شریف ، صفحہ : 9-12۔

[2]...مدارج النبوة ، قسم پنجم ، ذكر اولاد كرام ، سیدہ فاطمہ الزہرا ، 2 / 461۔