Book Name:Faizan e Sayeda Khaton e Jannat

وضاحت : حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا رات رات بھر عِبَادت کرنے والی ، لگاتار سجدہ و رکوع میں مصروف رہنے والی ہیں ، رحمتِ عالم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کو ان پر ناز ہے۔

امامِ حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ  مزید فرماتے ہیں : والِدہ محترمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا مسلمان مردوں و اور عورتوں  کے لئے بہت دُعائیں کرتیں مگر اپنے حق میں کچھ نہ مانگتیں۔ میں نے عرض کیا : امی جان! کیا سبب ہے کہ آپ اپنے لئے کوئی دُعا نہیں کرتیں؟ فرمایا : بیٹا! اَلْجَوَارُ ثُمَّ الدَّار پہلے پڑوس پھر گھر ۔ ([1])

    سُبْحٰنَ اللہ! اے عاشقانِ رسول !  اس حِکایت سے2 مدنی پھول معلوم ہوئے :

(1) : پہلا  مدنی پھول یہ کہ اس حکایت کی روشنی میں حضرت خاتونِ جنّت رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے فقر کاعالَم دیکھئے! *حضرت خاتونِ جَنّت رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کا گھر مُبَارَک ظاہِری نگاہوں سے سادہ سا دِکھائی دیتا تھا ، *آپ کے کپڑوں پر پیوند ہوا کرتے تھے ، *جنّت کی ملکہ ہو کر بھی آپ چکی خود چلایا کرتیں ، *گھر کے کام کاج خود کیا کرتیں ، *کئی کئی دِن تک گھر میں فاقہ رہتا ، *کتنے کتنے دِن بھوک خِدمت میں حاضِر رہتی ، اس کے باوُجود آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا ساری رات عِبَادت کرتی ہیں ، ساری نمازیں پڑھتی ہیں مگر اپنے لئے کچھ نہیں مانگتیں ، یہ دُعا نہیں کرتیں کہ مولیٰ! گھر کے فاقے دُور فرما دے ، اونچے اونچے محلّات نہیں مانگتیں ، نئے نئے اور فیشن والے کپڑے نہیں مانگتیں ، حالانکہ اللہ پاک کی بارگاہ میں ان کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ اگریہ محض دِل میں تمنا کریں  تو اللہ پاک ان کی آرزو سے زیادہ عطا فرماتا ہے مگر یہ مانگتی نہیں ہیں... کیوں؟ اس لئے کہ ان کا مزاج ہے کہ “ اللہ


 

 



[1]...مدارج النبوة ، قسم پنجم ، ذكر اولاد كرام ، سیدہ فاطمہ الزہرا ، 2 / 461۔