Book Name:Faizan e Sayeda Khaton e Jannat

عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی پیاری بیٹی ، سیدۂ کائنات ، خاتونِ جَنّت ، حضرت سیدہ فاطمۃ الزہراء ، طیبہ ، طاہِرہ ، عابدہ ، زاہدہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کا عُرْسِ پاک ہے ، لہٰذا آج ہم سیدہ خاتونِ جنّت رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کی سیرتِ پاک کے چند پہلو سننے کی سَعَادت حاصِل کریں گے۔ آئیے! پہلے ایک ایمان افروز حِکایت سنتے ہیں۔ چنانچہ

فرشتے چکی پیسنے حاضِر ہوئے

حضرت اُمِّ اَیْمن رَضِیَ اللہُ عَنْہَاصحابیہ ہیں ، آپ والِدِ مصطفےٰ حضرت عبد اللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کی کنیز تھیں ، پھر آپ کے وصَال کے بعد بطورِ وراثت نبئ اکرم ، نورِ مجسم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی خدمت میں آئیں ، پیارے آقا ، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کے بچپن شریف میں حضرت اُمِّ ایمن رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے خوب خدمت کی سَعَادت حاصِل کی ، اسی لئے حُضُورِ اقدس  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  فرمایا کرتے : اُمِّ اَیْمن میری دُوسری ماں ہیں۔ ([1])

حضرت اُمِّ ایمن رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فرماتی ہیں : ایک مرتبہ سخت گرمی کے دِن تھے ، رمضان المبارک کا مہینا تھا اور دوپہر کا وَقْت تھا ، میں خاتونِ جَنّت سیدہ فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے گھر گئی ، دروازہ بند تھا اور اندر سے چکی چلنے کی آواز آرہی تھی۔

پہلے دَوْر میں دانے پیس کر آٹا بنانے کے لئے پتھر کی چکی ہوتی تھی اور اسے ہاتھ سے چلایا جاتا تھا ، چکی چلنے کی آواز آنے کا مطلب یہ تھا کہ سیدہ فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا گھر میں مَوْجُود ہیں اور چکی چلا رہی ہیں  لیکن مُعَاملہ اس کے اُلٹ تھا ، چنانچہ دروازے کی دراڑ سے حضرت اُمِّ اَیْمن رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کی نگاہ اندر پڑی تو دیکھ کر حیران رِہ گئیں کہ چکی چل رہی ہے ، اس میں


 

 



[1]...اصابہ ، جلد : 8 ، صفحہ : 359۔