Book Name:Faizan e Sayeda Khaton e Jannat

نبی کی لاڈلی ، بیوی ولی کی ، ماں شہیدوں کی

یہاں جلوہ نبوت کا ، ولایت کا ، شہادت کا

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

سیدہ فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے 2 اعلیٰ اَوْصاف

 اے عاشقانِ رسول ! ویسے تو سیِّدہ خاتونِ جنّت ، حضرت فاطمہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے اَوْصَاف وفضائل اِحاطہ وشُمار میں نہیں آ سکتے ، عُلَمائے کرام نے آپ کے اَوْصَاف وفضائل پر کتابوں کی کتابیں لکھی ہیں ،  اتنے فضائل وکمالات اور اَوْصَاف ہیں۔ البتہ آئیے! ہم آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے 2 اعلیٰ اَوْصَاف سُن کر سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ، اِنْ 2 اَوْصَاف میں پہلا وَصْف ہے : سیِّدہ پاک رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کا فَقْر اَور دوسرا ہے : آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کا جذبۂ خیر خواہی۔

سیدۂ کائنات رَضِیَ اللہُ عَنْہَا فَقْر میں بھی کمال رکھتی تھیں اور خیرخواہی میں بھی اپنی مثال آپ تھیں۔

فقر کسے کہتے ہیں

ہمارے ہاں عام محاورے میں لفظِ “ فقر “ سے غربت اور مفلسی مراد لیتے ہیں ، حضرت فاطمۃ الزہراء رَضِیَ اللہُ عَنْہَا معاذ اللہ! اس معنی میں فقیر نہیں تھیں ، اللہ پاک بے ادبی سے محفوظ فرمائے! اس لحاظ سے تو سیِّدہ پاک رَضِیَ اللہُ عَنْہَا سے بڑھ کر امیر کوئی ہو ہی نہیں سکتا ، آپ مالِکِ جنّت ، صاحِبِ کوثر  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی شہزادی ہیں ، جنَّت کی ملکہ ہیں اور کوئی مانے یا نہ مانے حق یہی ہے کہ آج بھی زمانہ پنجتن پاک (یعنی (1) : ہمارے آقا ومولیٰ ، محمدمصطفےٰ صَلّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم(2) : آپ کی شہزادی سیدہ خاتونِ جنّت(3) : اِن کے شَوہر